Economic Survey of Pakistan

زرعی ترقی میں ریکارڈ کمی کے باوجود ٹیکس لگانے کی حکومتی تیاری

اسلام آباد: زرعی شعبے میں بڑے بحران کے باوجود وفاقی بجٹ میں زرعی آمدن پر انکم ٹیکس عائد کرنے کی تیاری کی جارہی ہے۔
قومی اقتصادی سروے 25ـ2024 پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی مجموعی پیداوار کی شرح میں کمی آئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی نمو 2.8 فیصد پر آچکی ہے، پاکستان میں جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی، گروتھ کے لیے گلوبل جی ڈی پی کو مد نظر رکھنا ہوگا، عالمی افراط زر 4.3 فیصد رہی۔
اقتصادی سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زرعی شعبے کی گروتھ سست روی کا شکار رہی، زرعی شعبے میں 0.5 فیصد کی رفتار سے گروتھ ہوئی۔
صنعت کے شعبے میں 4.7 فیصد گروتھ ہوئی، خدمات کا شعبہ 2.91 فیصد کی رفتار سے گروتھ کرسکا۔
رواں مالی سال فی کس آمدن میں 144 ڈالرز کا اضافہ ہوا، فی کس آمدن بڑھ کر 1 ہزار 824 ڈالرز پر آگئی، جی ڈی پی کے لحاظ سے سرمایہ کاری 13.8 فیصد بڑھی، جی ڈی پی کے لحاظ سے سیونگ میں 14.1 فیصد اضافہ ہوا۔
اقتصادی سروے کے مطابق اہم فصلوں کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے،کپاس کی پیداوار میں 30.7 فیصد کمی ہوئی ہے۔
گندم کی پیداوار 9.8 فیصد کمی کے بعد 31.8 ملین ٹن سے 28.9 ملین ٹن پر آ گئی۔
مکئی کی پیداوار میں 15.4 فیصد کمی ہوئی۔
گنا کی پیداوار 3.8 فیصد کمی کے ساتھ 87.6 ملین ٹن سے 84.2 ملین ٹن پر آ گئی۔
اسی طرح چاول کی پیداوار میں بھی 1.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جو 98.6 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 97.2 لاکھ ٹن ہو گئی۔
دالوں کی پیداوار بھی گھٹ کر 34,560 ٹن سے 29,658 ٹن ہو گئی۔
رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں 24,832 ٹریکٹرز تیار کیے گئے، جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 38,282 تھی، جو زرعی مشینری کی طلب میں کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
زرعی ترقی میں ریکارڈ کمی کے باوجود آئی ایم ایف کے دبائو پر بجٹ میں زرعی آمدن پر انکم ٹیکس لگایا جارہا ہے۔
اسی طرح ڈیجیٹل پلیٹ فارمز، فری لانسرز اور بیرون ملک سے حاصل ہونے والی فری لانس آمدن پر بھی ٹیکس لگانے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں شیئرز اور پراپرٹی پر کیپٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور سابق فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس استثنا ختم کرکے 12 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سفارش بھی شامل ہے۔ذرائع کے مطابق بجٹ میں کھاد، کیڑے مار ادویات اور بیکری مصنوعات پر بھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب مشروبات اور سگریٹس پر ٹیکس میں کمی کی تجویز دی گئی ہے۔نئے مالی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے جزوی ریلیف بھی متوقع ہے۔