ریاض: حج 1446 ہجری آخری مرحلے میں داخل ہوگیا۔
وقوفِ عرفہ اور مزدلفہ میں شب بسری کے بعد حجاج نے جمعہ 6 جون 10 ذی الحجہ کو بڑے شیطان کو کنکریاں ماریں۔جمعہ کی صبح منی میں واقع جمرات کے مقام پر حجاج کرام نے حج کے اہم رکن رمی جمرہ کبری (جمر العقبہ)کی ادائیگی کا آغاز کیا۔
اس موقع پر حجاج کی نقل و حرکت میں بھرپور توازن دیکھنے میں آیا، جبکہ مزدلفہ سے جمرات تک کے راستے میں تمام سروسز، سکیورٹی اور انتظامی سہولیات مہیا کی گئیں۔ رمی کے بعد حجاج اپنے اپنے خیموں کی جانب سکون اور سہولت سے واپس لوٹے، جب کہ منی بھر میں ٹریفک اور پیدل نقل و حرکت رواں دواں رہی۔
جمرہ العقبہ کی ادائیگی کے بعد حجاج نے قربانی کے مرحلے کا آغاز کردیا۔ قربانی اور بال اترانے کے بعد احرام کی پابندیوں سے آزاد ہو گئے۔
منی کی بستی ایک دن کے وقفے یعنی 9 ذی الحجہ کے بعد دوبارہ اس وقت آباد ہوتی ہے جب حجاج وقوف عرفہ کے بعد منی پہنچتے ہیں اور تین دن یہاں قیام کرتے ہیں۔
اس سال بھی منی میں حجاج کی آمد کا سلسلہ 9 ذی الحجہ کی شب سے شروع ہوگیا تھا۔مزدلفہ سے جلد آنے والوں میں معمر اور بیمار حجاج شامل تھے انہوں نے مزدلفہ میں چند ساعات قیام کیا کنکریاں جمع کی اور منی روانہ ہوگئے۔
جمرہ کو جانے والے راستوں کو سکیورٹی پوسٹوں پر اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کردیا گیا ہے۔وادی منی میں جمرات کو جانے اور کنکریاں مارکر واپس آنے والے راستوں کو جدا کیا گیا ہے تاکہ حجاج کا ٹکراو نہ ہو اور غیرضروری اژدہام سے بچا جاسکے۔
جمرہ جانے والے راستوں پر سکیورٹی اہلکار اور سکاوٹس موجود ہیں جو حجاج کی درست سمت رہنمائی کرتے ہیں۔پیدل منی آنے والے راستوں کو اس سال مزید بہتر بنایا گیا ہے مختلف مقامات پر واٹرشاورنگ اورراستے میں بیٹھنے کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں تاکہ پیدل آنے والے حجاج کو آرام کرنے کا موقع بھی ملے اور انہیں زیادہ تھکاوٹ نہ ہو۔
