اسلام آباد:کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز(سی پی این ای)نے 2024-25ء کی پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ جاری کردی جس میں متنازعہ قوانین کی واپسی اور مشاورت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق سال بھر صحافیوں پر حملے، گرفتاریاں، اغوا اور مقدمات رپورٹ ہوئے، پیکا ایکٹ 2025ء اور ہتک عزت قانون 2024 ء آزادی اظہار پر حملہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اور وفاقی حکومت نے میڈیا قوانین پر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت نہیں کی، صحافت پر ریاستی و غیر ریاستی دباؤ سے آزادی رائے شدید خطرے میں ہے۔سی پی این ای کا رپورٹ میں کہنا ہے کہ 3مئی 2024 ء سے 3مئی 2025ء کے دوران 7صحافی قتل ہوئے، قاتلوں کو سزا نہیں ملی، شمالی وزیرستان، نوشہرہ، خیرپور، خضدار سمیت کئی علاقوں میں صحافی قتل ہوئے، صحافیوں پر اغوا، تشدد اور مقدمات کے 104واقعات رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق صحافت پر پابندیاں جمہوریت کے خلاف ہیں، پاکستان میں صحافیوں کے خلاف حملے اور آزادی اظہار پر قدغنیں جاری ہیں، پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی 152 ویں نمبر پر ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیکا 2025ء قانون پر صحافتی تنظیموں نے شدید احتجاج کیا اور اعتراض اٹھایا، صحافیوں کی گرفتاریوں اور انٹرنیٹ کی بندشوں پر عالمی برادری کو تشویش ہے، آزادی اظہار کے تحفظ کے لیے قانون سازی میں اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے۔
سی پی این ای نے میڈیا، سول سوسائٹی اور ہیومن رائٹس تنظیموں سے مل کر جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ سی پی این ای کے صدر کاظم خان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پی این ہر سال یہ رپورٹ جاری کرتا ہے، ہماری کمیٹی اس رپورٹ کو فائنل کرتی ہے اور ہم اس رپورٹ کو شہید صحافیوں کے نام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہید صحافیوں کے لواحقین سے وعدہ ہے کہ انصاف ہوگا۔
انٹر فیڈریشن آف جرنلسٹ کی صدر اتھونی ڈومینیک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کو پیکا قانون کو دوبارہ دیکھنا چاہیے، پیکا قانون میں ترمیم اسٹیک ہولڈرز کے مشاورت سے ہونا چاہیے۔صدر آئی ایف جے نے کہا کہ کوئی بھی جمہوریت آذاد صحافت کے بغیر نامکمل ہے، انٹر فیڈریشن آف جرنلسٹ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ پاکستان کے صحافیوں کو خطرات کا سامنا ہے، سی پی این ای اور پی ایف یو جے کی سپورٹ کرتے ہیں۔