غزہ میں امداد بدستور بند،لاکھوں جانوں کو خطرہ،بمباری سے مزید 80شہید

غزہ /نیویارک:غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی مشکلات مزید بڑھنے لگیں،بھوک وافلا س سے صورتحال سنگین ہوگئی،امداد نہ ملنے سے لاکھوں جانوں کو شدید خطرہ ،صہیونی فوج کی جانب سے منظم نسل کشی کاسلسلہ بھی زور پکڑ گیا،تازہ حملوں میں مزید 80فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے،درجنوں زخمی ہیں،فلسطینیوں کو بھوکا مارا جارہا ہے ،مظالم پر دنیا کی خاموشی حیران کن ہے ،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ بھی چیخ پڑے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے ، ایندھن کی ناکہ بندی کے باعث لاکھوں افراد بدترین پیاس سے دوچار ہیں ۔

غزہ کی بلدیہ نے خبردار کیا ہے کہ شہر میں پانی اور نکاسی آب کا نظام مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ ایندھن کی شدید قلت اور قابض اسرائیل کی جانب سے بنیادی ڈھانچے پر مسلسل بمباری نے صورتحال کو اس نہج پر لا کھڑا کیا ہے کہ لاکھوں فلسطینیوں کو اجتماعی پیاس اور شدید صحت و ماحولیاتی تباہی کا سامنا ہو سکتا ہے۔بلدیہ کے ترجمان حسنی مہنا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ”ہم اجتماعی پیاس کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ حالات کسی بھی لمحے قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جنگ کے باعث سینکڑوں فلسطینی خاندان غزہ کے ساحل کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں، جہاں پانی ہے نہ کوئی بنیادی سہولت میسر ہے۔ ان علاقوں میں خدمات نہ پہنچنے کی بڑی وجہ اسرائیلی حملوں سے تباہ شدہ بنیادی ڈھانچہ ہے،انہوں نے کہا کہ اگر یہ نکاسی نظام بند ہو گیا تو گندے پانی کی نالیوں کا پانی رہائشی علاقوں اور نشیبی علاقوں میں بہہ سکتا ہے، جس سے بیماریاں اور وبائیں پھیلنے کا شدید خطرہ ہے۔

دوسری جانب صہیونی فورسز کی جارحیت تھم نہ سکی، نصیرات، خان یونس اور متعدد علاقوں میں وحشیانہ بمباری سے 80 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔عرب میڈیا کے مطابق صہیونی فورسز نے خوراک کے منتظر فلسطینیوں پر بھی بمباری کر کے 5 افراد کوشہید 50 زخمی کر دیا۔اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں جبالیہ میں ایک عمارت مکمل طور پر منہدم ہو گئی، غزہ کے شمالی علاقے میں واقع جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملہ سب سے ہولناک ثابت ہوا جہاں ایک خاندان کے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں تقریباً 50 افراد شہید یا لاپتہ ہو گئے۔غزہ میں شہدا کی مجموعی تعداد 53 ہزار 901 ہوگئی، 1 لاکھ ہزار 22 ہزار 593 فلسطینی زخمی ہیں۔

علاوہ ازیں سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی تباہ کن کارروائیاں، ہلاکتیں اور تباہیاں ناقابل برداشت سطح پر ہیں۔اپنے ایک جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ غزہ کا 80 فیصد علاقہ فلسطینیوں کے لیے نو گو زون بن چکا ہے، فلسطینی عوام اسرائیل کی ظالمانہ جنگ کے سب سے ظالم مرحلے سے گزر رہے ہیں، فلسطینیوں کو بھوکا رکھا جارہا ہے، بنیادی ضروریات سے محروم کیا جارہا ہے۔سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ میں حیران ہوں کہ فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم کو دیکھ کر بھی دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کسی ایسی امدادی اسکیم کاحصہ نہیں بنے گا جوانسانی اصولوں پرنہ ہو، امداد کا محفوظ، تیز اور تسلسل سے داخلہ نہ ہوا تو مزید اموات ہوں گی۔غزہ میں خوراک، طبی امداد پہنچانے کی محدود کوشش جاری ہے، اشد ضرورت کے باوجود اسرائیل امداد پر غیرضروری پابندی لگارہا ہے۔شمالی غزہ میں ابھی تک امداد کا ایک ٹرک نہیں پہنچ سکا۔