امریکا نے بھارتی آم بھی دھتکار دیے، 5 لاکھ ڈالر کا نقصان

واشنگٹن : امریکا میں حکام نے کم از کم 15 فضائی راستے سے بھیجے گئے آم کی کھیپوں کو دستاویزات میں کمی کے باعث مسترد کر دیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ان جہازوں کو واپس بھارت بھیجنے یا امریکا میں ہی تلف کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ آموں کی فوری خراب ہونے والی نوعیت اور بھارت واپس بھیجنے کے لیے اس کی اعلی قیمت کے پیش نظر تمام ایکسپورٹرز نے آموں کو تلف کرنے کا فیصلہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق متاثرہ شپمنٹس کو 8 اور 9 مئی کو ممبئی میں تابکاری کے عمل سے گزارا گیا تھا، لیکن انہیں مختلف امریکی ائیرپورٹس بشمول لاس اینجلس، سان فرانسسکو اور اٹلانٹا پر مسترد کر دیا گیا۔
امریکی حکام نے تابکاری کے عمل سے متعلق دستاویزات میں تضادات کی نشاندہی کی تھی۔ ایکسپورٹرز کے مطابق یہ ایک ضروری علاج ہے جس کے تحت پھل کو کیڑے مارنے اور شیلف لائف بڑھانے کے لیے مخصوص مقدار میں شعاعوں کے اثر میں ڈالا جاتا ہے۔ تو مسئلہ کیڑے مکوڑوں کی موجودگی کا نہیں بلکہ کیڑے کنٹرول پروٹوکول سے متعلق کاغذی کارروائیوں کا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دو ایکسپورٹرز نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس کے مسترد ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایک ایکسپورٹر نے بتایا کہ ہمیں ان غلطیوں کی سزا دی جا رہی ہے جو تابکاری کے مرکز پر ہوئیں۔ ایکسپورٹرز کے مطابق مسئلہ آموں میں کیڑے یا دیگر زرعی خطرات کا نہیں، بلکہ تابکاری کے عمل سے متعلق کاغذی کارروائیوں میں مبینہ غلطیوں کا تھا۔
ایکسپورٹرز کا اندازہ ہے کہ انہیں تقریبا 5 اکھ ڈالر(تقریبا 4 کروڑ 15 لاکھ روپے ) کے ممکنہ نقصان کا سامنا ہے۔امریکی محکمہ زراعت کی جانب سے متاثرہ برآمدکنندہ کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا کہ شپمنٹ کو امریکی کسٹم نے غلط طور پر جاری کردہ PPQ203 فارم کی بنیاد پر داخلے سے انکار کیا۔نوٹس میں مزید کہا گیا تھا کہ اس کنسائنمنٹ کو دوبارہ برآمد یا تلف کرنا لازمی ہے اور یہ کہ امریکی حکومت اس شپمنٹ کے لیے کسی بھی اصلاحی اقدامات کی ذمہ داری نہیں لے گی۔