محکمہ آبپاشی سندھ کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سندھ کے تینوں بیراجوں پر سرکاری طور پر مختص پانی کی کمی 54.5 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جس کے بعد تینوں کینالوں سے نکلنے والی کئی نہروں کو مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے اور صوبے کو پانی کی قلت کا سامنا ہے۔
انچارچ کنٹرول روم سکھر بیراج عبدالعزیز سومرو کے مطابق ’مئی کے تیسرے ہفتے میں سندھ کے تینوں بیراجوں پر پانی کی طلب ایک لاکھ پانچ ہزار کیوسک ہوتی ہے، جب کہ اس وقت سندھ کو گڈو بیراج پر 57 ہزار 200 کیوسک پانی مل رہا ہے۔ ایسی صورت حال میں سندھ کو 54.5 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے۔‘
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالعزیز سومرو نے کہا: ’اس وقت کوٹری بیراج پر 62 فیصد، سکھر بیراج پر 17 فیصد اور گڈو بیراج پر 62 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے، جب کہ ان بیراجوں سے نکلنے والی کئی نہریں مکمل طور پر بند ہو گئی ہیں۔
’پانی کی کمی کے باعث گڈو بیراج کے دائیں جانب سے نکلنے والی ڈزرٹ پٹ فیڈر اور بائیں سے نکلنے والی بیگاری سندھ فیڈر کو بند کردیا گیا ہے، جب کہ گھوٹکی فیڈر کو صرف 1600 کیوسک پینے کا پانی دیا جا رہا ہے۔
’سکھر بیراج سے نکلنے والی کھیرتھر کینال اور دادو کینال پانی کی کمی کے باعث بند ہیں، جب کہ رائیس کینال میں صرف 3500 کیوسک پانی دیا جا رہا ہے۔ یہی صورت حال کوٹری بیراج پر ہے۔ اگر یہ ہی صورت حال رہی تو سندھ کو آنے والے دنوں میں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہو گا۔‘
محکمہ موسمیات کے مطابق سندھ میں رواں سیزن کے دوران معمول سے 52 فیصد کم بارشیں ہوئی ہیں اور آنے والے مہینوں میں بھی زیادہ بارشوں کا امکان نہیں ہے۔ ایسی صورت حال میں زیریں سندھ کے حیدرآباد، کراچی اور میرپورخاص کے اضلاع میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو سکتی ہے۔
ساحلی اضلاع ٹھٹھہ، سجاول اور بدین کے ساحلی شہریوں اور بستیوں میں ’قحط سالی‘ جیسی صورت حال ہے۔