فاسٹ فوڈ: ان کی طلب میں حرص میں سارا جہان ہے

اکبر الہ آبادی نے ایک وقت کہاتھا
چار دن کی زندگی ہے کوفت سے کیا فائدہ
کھا ڈبل روٹی، کلرکی کر، خوشی سے پھول جا
اس دور میں ڈبل روٹی وقت بچانے کا ذریعہ تھا، مگر دور حاضر میں لوگ بہت زیادہ مصروف ہوگئے ہیںاور وقت بچانے کے لیے بازاری کھانوں پر زیادہ انحصار کرنے لگے ہیں جس کیلئے جنک فوڈ یا فاسٹ فوڈ منگوانے کے آرڈرز فون کال پر دینااب فیشن اور ایک لائف اسٹائل بن چکا ہے۔ جس میں لذت دہن اور بےجا نمود و نمائش کے کلچر نے بھی اپنا وافر حصہ ڈالا ہے۔اس لیے:
دنیا میں لذتیں ہیں نمائش ہے شان ہے
ان کی طلب میں حرص میں سارا جہان ہے
فاسٹ فوڈ یا جنک فوڈ کی چھوٹے پیمانے پر ابتدا امریکا میں اٹھارہویں صدی میں ہوگئی تھی اور با قاعدہ فاسٹ فوڈ چین کے طور پر امریکا میں مکڈونلڈز نے1940 اور کے ایف سی نے 1952 میں کام کرنا شروع کیا۔ فاسٹ فوڈ سرمایہ دارانہ نظام کا ہتھکنڈاہے۔ ساٹھ کی دہائی میں بیشترپاکستانی دبلے اور اسمارٹ نظر آتے تھے۔ سرمایہ دارانہ نظام نے کئی بچوں کو جنم دیا ہے، وسیع و عریض مارٹ جو بے شمار چھوٹے منفرد دکانداروں (محلے اور علاقے کے دکان داروں کو)ہڑپ کرچکے ہیں۔ فاسٹ فوڈ چینز نے روایتی محنت طلب پکوان بھلا دیے ہیں۔ بڑے بڑے مارٹ اور اسٹور صارفین کے سامنے سستی اشیا رکھتے ہیں، ان کی آڑ میں مہنگی اشیا سے اصل منافع کماتے ہیں۔ اسی طرح فاسٹ فوڈ چینز صارفین کو آمادہ کرتی ہیں کہ وہ ضرورت سے بڑھ کر کھائیں۔ فی زمانہ لوگ بھوک کی نسبت بسیار خوری (زیادہ کھانے)سے مر رہے ہیں۔بیماریاں گلے لگائی جاتی ہیں جو ہلاکت کا باعث بنتی ہیں۔ فاسٹ فوڈ کمپنیاں نفسیاتی حربے استعمال کرکے اشتہا پیدا کرتی ہیں۔سرمایہ دارانہ نظام کے تحت فاسٹ فوڈ چینز کا پھیلاو¿ دنیا بھر میں یکساں غذائی عادات کو فروغ دیتا ہے۔ سو روایتی اور صحت بخش غذا کی جگہ غیر صحت مند غذا لے لیتی ہے۔
زیادہ منافع کمانے کے لیے فاسٹ فوڈ میں ایسے اجزا مثلاً ہائی فرکٹوز کارن سیرپ اور مصنوعی فلیور شامل کیے جاتے ہیں جو بار بار کھانے کی عادت ڈالتے ہیں اور صحت کو مزید خراب کرتے ہیں۔فاسٹ فوڈ بے شک وقتی سہولت فراہم کرتا ہے، لیکن سرمایہ دارانہ نظام کے اہم آلے کے طور پر اس نے صحت پر سنگین اثرات مرتب کیے ہیں۔ماں باپ اپنی آسانی کے لیے بچوں کو فرائڈ نگٹس، چکن پیس وغیرہ کھلاتے ہیں جبکہ ماضی میں گھر کی محنت سے تیار کردہ صحت بخش غذا نونہالوں کا مقدر بنتی تھی۔فاسٹ فوڈ کا مطلب ریستوران کا ایسا کھانا جو فوری تیار ہو اور فوری پیش کیا جاسکے مثلاً برگر، پیزا ، فرائیڈ چپس اور شوارمے وغیرہ جنک فوڈز ایسے کھانے اور مشروبات ہیں جن میں غذائیت (جیسے وٹامنز، معدنیات اور فائبر) کم اور چکنائی، شکر یا نمک کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ فاسٹ یا جنک فوڈ کے استعمال سے انسانی جسم پر مضر اثر ات مرتّب ہورہے ہیں کیونکہ فاسٹ فوڈ یا جنک فوڈ میں متوازن غذائی اجزا کا خیال نہیں رکھاجاتا ،چکنائی ،نمکیات ، مصالحہ جات، شکر اور کیمیائی اجزا جو انسانی صحت کے لیے مضر ہیں شامل کیے جاتے ہیں۔اس لیے سائنسی تحقیق کے مطابق یہ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ ان میں زیادہ کیلوریز سے وزن بڑھتا ہے اور جسم پھولتا ہے۔انسان چاق و چو بند نہیں رہتا اور سستی وکاہلی کا شکار ہو جاتا ہے۔
طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہفتے میں دو یا تین بار سے زیادہ جنک فوڈ کھانے سے د ل کے امراض بڑھتے ہیں۔ برطانیہ کنگ کالج لندن کی تحقیق کے مطابق معدے میں پائے جانے والے ایسے بیکٹریا جو انسانی جسم کو آنتوں کی بیماریوں، ذیابیطیس، امراض قلب اور کینسر وغیرہ جیسی مہلک بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں ، فاسٹ فوڈ یا جنک فوڈ کے استعمال سے ایک تہائی تعداد معدے سے ختم ہوجاتے ہیں جس سے انسانی جسم کوکئی خطرناک بیماریوں کا خطرہ لاحق ہوجاتا ہے اور ایسے بیکٹریا کی تعداد معدہ میں تقریبا تقریبا ساڑھے تین ہزار ہے۔ جنک فوڈ میں بنیادی غذائی اجزا کی کمی سے خون کے خلیوں ، جگر، معدے پر بھی مضر اثرات مرتّب ہوتے ہیں۔شہریوں کی صحت پر برےاثرات سے لاس اینجلس میں کچھ عرصہ پہلے جنک فوڈ کی تیاری اور فروخت پر ہی پابندی لگادی گئی تھی۔فاسٹ فوڈ یا جنک فوڈ انسان کے مدافعتی نظام کو کمزور کرتا اورہارمونز میں تبدیلی کا سبب بھی بنتا ہے۔
دل کی بیماری، قسم 2 ذیابیطس، فیٹی لیوراورکینسر جنک فوڈ کے زیادہ استعمال کی وجوہات ہیں۔فاسٹ فوڈ ہمارے مدافعتی نظام کو کمزور اور اس کے مضر اثرات ہارمونز کی تبدیلی کا بھی باعث بنتے ہیں۔ایک نئی تحقیق کے مطابق ان غذاو¿ں کا استعمال 30 سے زائد دماغی اور جسمانی امراض کے خطرے سے منسلک ہے۔جنک فوڈزکے مزیدار ذائقے اور آسان حصول جس میں پیک شدہ بیکڈ اشیا اور اسنیکس، کاربونیٹڈ مشروبات، کینڈی، میٹھے اناج اور کھانے کے لیے تیار مصنوعات شامل ہیں نے صحت بخش غذا کو کہیں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔یو پی ایف( الٹرا پروسیسڈ فوڈ) کے نقصانات کو جاننے کے لیے ماضی میں کیے جانے والے 45 الگ الگ مطالعات سے ڈیٹا اکٹھا کرکے ان کا تجزیہ ہوا جسے ’امبریلا ریویوایویڈینس‘ کا نام دیا گیا۔اس جائزے میں شرکاءکی تعداد 10 ملین کے قریب تھی۔محققین کے مطابق ان اعداد و شمار سے یہ بات سامنے آئی کہ یو پی ایف کا زیادہ استعمال 32 امراض کے خطرات کا ذریعہ بنتا ہے جن میں اموات، کینسر، دماغی، سانس ، قلبی، معدے اور میٹابولک مسائل شامل تھے۔
فاسٹ فوڈ کی کثرت سے امراض قلب سے ہونے والی اموات میں تقریباً 50 فیصد، اضطراب اور عام دماغی صحت کے امراض کا خطرہ 48 سے 71 فیصد،کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 21 فیصد، موٹاپا، ٹائپ 2 ذیابیطس اور کم نیند کا خطرہ 22 فیصد بڑھ جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دمہ، معدے کی صحت، کینسر کی کچھ اقسام اور کارڈیو میٹابولک خطرے والے عوامل جیسے کہ خون میں چکنائی کا بڑھنا اور اچھے کولیسٹرول کی کم سطح سے وابستہ امراض میں اضافہ شامل ہے۔زیادہ سوڈیم، سردرد،مائیگرین، ڈیپریشن کے اضافے، کاربوہائیڈریٹس اور چینی دانتوں کی کیویٹی کا ذریعہ تلی ہوئی غذائیں کولیسٹرول کی کی سطح بڑھاتی،کاربوہائیڈریٹس کی زیادہ مقدار خون میں شکر اور انسولین کے خلاف مزاحمت کا باعث بنتا ہے۔سوڈیم کی سطح میں اضافہ آپ کے جسم میں ضرورت سے زیادہ پانی کو برقرار رکھنے کا باعث بن سکتا ہے۔
فاسٹ فوڈ یاد داشت کی کمزوری اور عمر کی کمی کا بھی سبب بنتا ہے۔یہ جسم میں چربی کی مقدار بڑھا کرموٹاپالاتااور خون گاڑھاکرکے بلڈ پریشر بڑھاتا ہے۔ امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ کی کثرت بچوں کی ذہنی نشو و نما کو متاثر کرتی ہے۔ آئرن کی کمی کے باعث دماغ کے مخصوص حصوں کی نشو و نما سست پڑ جاتی ہے جس سے بچے تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ انسان سست اور چڑچڑا ہوجاتا ہے۔اس سے انسانی ذہن کند اور سوچنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔فاسٹ فوڈ میں استعمال ہونے والا تیل اور فاسٹ فوڈ معدے کو نقصان پہنچاتا ہے۔خود کردہ را علاج نیست کا مفہوم یہی ہے کہ انسان اپنے ہاتھوں اپنی صحت برباد کرتا اور پھر پچھتاوا اس کا مقدر بن جاتا ہے۔کوشش کے باوجود اس کا ازالہ نہیں ہوپاتا۔ انسان بسا اوقات حسرت ویاس کی تصویر بن جاتا ہے۔مگراب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت مختصراًفاسٹ فوڈ کے نقصانات یوں بیان کیے جاسکتے ہیں۔
فاسٹ فوڈ دل کے امراض۔گردوں میں تکلیف کا سبب بنتا ہے۔ موٹاپا بڑھتا ہے۔ذیابیطس کی بیماری لگ جاتی ہے۔ ذہنی تناؤ بڑھتا ہے۔یادداشت خراب۔مدافعتی نظام کمزور۔ نظام انہضام خراب۔ جگر کو نقصان پہنچتا ہے۔جلدی بیماریوں کا سبب۔ کینسر کے خطرات میں اضافہ۔ ذہنی افسردگی۔ یاداشت کی خرابی کا باعث بن سکتا ہے۔