ڈی آئی خان:ضلع کرم میں بنکرز کی مسماری کا عمل تیزی سے جاری ہے، اب تک متحارب فریقین کے253بنکرز گرائے جا چکے ہیں۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق کوہاٹ امن معاہدے کے تحت یہ کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے تاکہ علاقے میں دیرپا امن کو یقینی بنایا جا سکے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق لوئر کرم میں 117 جبکہ اپر کرم میں 136 بنکرز کو مسمار کیا جا چکا ہے اور مزید بنکرز کے خاتمے کا عمل بھی جاری ہے۔ڈپٹی کمشنر کرم کا کہنا ہے کہ پائیدار امن و امان کے قیام کے لیے کوہاٹ امن معاہدے پر ہر حال میں عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔
دوسری جانب کرم کے علاقے بگن سے فورسز نے حاجی کریم کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق حاجی کریم گزشتہ دو ماہ سے مندوری اور بگن کے علاقوں میں احتجاجی دھرنا دے رہا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین روز سے جاری کارروائی میں 25 سے زائد مبینہ دہشت گردوں سمیت 70 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اس دوران متعدد گھروں سے پاراچنار جانے والے کانوائے کا لوٹا ہوا سامان بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔پولیس نے لوگوں کو کانوائے سے لوٹا ہوا سامان گھروں کے باہر رکھنے کا حکم دیا ہے جبکہ بگن، چارخیل، مندوری اور اوچت کے علاقوں کو خالی کرنے کا نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔
ادھر پاراچنار میں راستوں کی بندش کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ پریس کلب کے باہر احتجاجی دھرنا دینے والے سماجی رہنما سرتاج علی سرتاج کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔ وہ پولیو کے باعث معذور اور احساس ویلفیئر آرگنائزیشن کے چیئرمین ہیں اور علاقے کے بند راستے کھلوانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔
گرفتاری سے قبل میڈیا سے گفتگو میں سرتاج علی کا کہنا تھا کہ وہ اقوام متحدہ تک محصور عوام کی آواز پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ راستوں کی بندش کے باعث لوگ خوراک اور علاج نہ ملنے کی وجہ سے جان سے جا رہے ہیں۔
پولیس کے مطابق سرتاج کو راستہ بند کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے جبکہ لوئر کرم میں بگن متاثرین کا احتجاجی دھرنا دو ماہ سے جاری ہے۔ قبائلی رہنمائوں کا کہنا ہے کہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک متاثرین کو ان کے حقوق نہیں دیے جاتے اور بدامنی کے واقعات میں ملوث افراد کو گرفتار نہیں کیا جاتا۔