اسلام آباد/سرگودھا: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے تصدیق کی ہے کہ چیف جسٹس نے گزشتہ روز ہونیوالی ملاقات میں پی ٹی آئی کو سسٹم میں رہنے اور بائیکاٹ نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
ڈسٹرکٹ کورٹ اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کے انہوں نے کہا کہ حکومت کیخلاف ہماری چارج شیٹ بہت لمبی ہے، عدلیہ سے ہم زیادہ خوش نہیں، ہم نے ملاقات میں عدالتی رویے کے حوالے سے گزارشات رکھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کیساتھ ایسا سلوک کرنا جمہوریت اور قانون کیلئے ٹھیک نہیں ہے ،آئین کی سر بلندی کیلئے تحریک چلا رہے ہیں تاکہ ووٹ چوری نہ ہو۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہر سیاسی جماعت کا اپنا منشور ہوتا ہے اس وجہ سے تحریک میں وقت لگتا ہے، ہم نے کھلے دل کیساتھ حکومت سے مذاکرات شروع کئے تھے، چاہتے تھے مذاکرات سے حل نکلے مگر حکومت نے اسے سنجیدہ نہیں لیا اور جلدبازی کی۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ شیر افضل مروت کا معاملہ پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے، کوئی بھی اگر ڈسپلن کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہم ایک پراسیس چلاتے ہیں، 9 مئی میں پارٹی چھوڑنے والوں کے حوالے سے خان صاحب فیصلہ کریں گے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا موقف واضح ہے بانی پی ٹی آئی کے خطوط جس کے نام بھی گئے ان میں سنجیدہ معاملات کی طرف اشارہ کیا گیا تاکہ فوج اور عوام میں خلیج نہ ہو ، پی ٹی آئی کے اندرونی معاملات بلکل ٹھیک ہیں کوئی فارورڈ بلاک نہیں۔
دریں اثناء سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر و رہنما تحریک انصاف عمر ایوب نے کہا کہ چیف جسٹس سے ملاقات کا مقصد انہیں ملکی حالات سے آگاہ کرنا تھا۔
امید ہے پاکستان میں انصاف کا بول بالا ہوگا ، ہمارے اوپر جھوٹے مقدمات درج کرنے کا سلسلہ ابھی تک نہیں تھم سکا۔انہوں نے کہا کہ مؤثر عدالتی نظام کے لیے پی ٹی آئی جلد اپنی تجاویز باضابطہ طور پرچیف جسٹس کو دیگی ۔
پی ٹی آئی کے پاس بہتر لیگل ٹیم موجود ہے ، جب تک عدالتی نظام میں بہتری نہیں آتی لوگوں میں غم و غصہ بڑھے گا ، دو مرتبہ بغیر آلات اور مانیٹرنگ کے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست کی ، دونوں مرتبہ حکومت نے حامی بھر کر ملاقات کرانے سے انکارکیا۔
عمر ایوب کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں حالات بدستور کشیدہ چل رہے ہیں ، فوج کے جوان دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہو رہے ہیں ، ملک میں کوئی حکومت نام کی چیز نہیں جو حالات کو بہتر بنائے ، موجودہ حکومت کے پاس وہ ویژن ہی نہیں جس سے حالات بہتر کیے جا سکتے ہیں، ہم نے تو اسی ملک میں رہنا ہے ہمارے آباؤ اجداد یہیں رہتے رہے ہیں۔