اسلام آباد (خبرایجنسیاں)الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اوورسیز پاکستانیوں کو ای ووٹنگ کی کھلی سہولت غیر محفوظ قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کو آگاہ کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر ای ووٹنگ سے ہیکنگ کا بڑا خطرہ ہے، ای ووٹنگ کے پائلٹ پروجیکٹ کو بھارت اور اسرائیل سے ہیک کرنے کی کوشش کی گئی۔
سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں5 رکنی ائینی بینچ نے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
وکیل الیکشن کمیشن نے موقف اختیار کیا کہ 35 حلقوں میں ای ووٹنگ کروائی گئی جس کی رپورٹ سینٹ کمیٹی میں جمع کروا چکے ہیں۔الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ ای ووٹنگ نظام پر ایک سے 3 گھنٹے تک سنجیدہ حملہ کیا گیا، بڑے پیمانے پر ای ووٹنگ سے ہیکنگ کا بڑا خطرہ ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کو ای ووٹنگ سے اتنا خطرہ کیوں ہے؟ اتنا خطرہ ہے تو فائر وال کیا کرتی ہے؟ وکیل الیکشن کمیشن نے موقف اپنایا کہ ای ووٹنگ کو تو سب سینیٹرز نے نہ کرانے کا کہا، ای ووٹنگ بنانے کے لیے بین الاقوامی ماہرین کی خدمات لی گئی تھیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ اگر ہیکنگ ہو رہی ہے تو پھر پورا نظام خطرے میں ہے، آج کل تو سب کچھ نیٹ پر ہی چلتا ہے۔ڈائریکٹر آئی ٹی نے کہا کہ ہر اوورسیز پاکستانی کو رسائی دینے سے ہیکنگ خطرہ بڑھ جاتا ہے، پائلٹ پراجیکٹ پر بھارت، اسرائیل اور فلپائن سے ہیک کرنے کی کوشش کی گئی۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ پارلیمنٹ جا چکی، آپ بھی پارلیمنٹ جائیں۔اس موقع پر وکیل عارف چودھری نے موقف اختیار کیا پارلیمان قانون بنا چکی اب تو سپریم کورٹ نے فیصلہ کرنا ہے، جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے پھر پارلیمان کو بند کر دیتے ہیں۔وکیل عارف چودھری نے کہا کہ پارلیمنٹ کو چلانے کے لیے سپریم کورٹ کو بند کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کی رپورٹس فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
