ملک خشک سالی کا شکار،وجہ سامنے آگئی ؟

راولپنڈی/لاہور:رواں سیزن کے دوران بارشیں کم ہونے سے ملک خشک سالی کا شکار ہوگیا۔خشک سالی کے باعث ڈیموں اور زیرِ زمین پانی کی سطح شدید کم ہوگئی ہے جس کی وجہ سے پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے۔

راولپنڈی میں زیرِ زمین پانی کا لیول 700 فٹ نیچے چلاگیاجس کے بعد واسا نے راولپنڈی شہر میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔اس کے علاوہ بارشیں کم ہونے کی وجہ سے ملک بھر میں گندم کی پیداوار متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے کیونکہ دسمبر، جنوری اور فروری کے پہلے دو ہفتوں میں بارشیں کم ہوئی ہیں۔

اس حوالے سے ایم ڈی واسا کا کہنا ہے کہ فروری اور مارچ میں بارشیں نہ ہوئیں تو پانی کا مسئلہ مزید سنگین ہوجائے گا۔ محکمہ موسمیات پہلے ہی کم بارشوں کی پیشگوئی کر چکا ہے، بھل صفائی کا دورانیہ طویل ہونے سے بھی پانی کی دستیابی میں کمی ہوئی ہے۔

ادھر کاشتکار بھی پریشان ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ بارانی اور نہری علاقوں میں ایک جیسی صورتِ حال ہے، فیصل آباد اور گردونواح میں نہری پانی نہ ملنے پر کئی کسان سیوریج کا پانی استعمال کر رہے ہیں۔

دوسری جانب تھرپارکر کے شہروں مٹھی اور اسلام کوٹ کی ایک لاکھ سے زائد آبادی کو 2 ماہ سے میٹھے پانی کی فراہمی معطل ہے جس کے باعث پینے کے پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے اور شہری بورنگ کا کڑوا پانی پینے پر مجبور ہیں۔

چیف میونسپل آفیسر کے مطابق نوکوٹ کی رن شاخ سے پانی کی فراہمی بند ہے، اسٹوریج ٹینک خالی ہونے سے مٹھی اور اسلام کوٹ کو پانی کی فراہمی معطل ہے۔

زرعی ماہرین کا کہنا ہے درجہ حرات بڑھنے کے ساتھ گندم کی فصل کے لیے پانی کی ضرورت بڑھتی جا رہی ہے، نہری پانی اور بارش نہ ہونے کے باعث کسان ٹیوب ویلوں سے کھیتوں کو سیراب کریں۔

تاہم فصلوں کو سیراب کرنے کے لیے زمینی پانی کے استعمال میں ایک قباحت یہ بھی ہے کہ اکثر علاقوں میں زیر زمین پانی انتہائی غیر میعاری ہے،گندم کی فصل کو درپیش حالیہ خشک سالی موسمیاتی تبدیلوں کے فصلوں پر اثر انداز ہونے کاایک فکر انگیز مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی اشد ضرورت ہے۔