اسلام آباد:اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے تبادلے کے بعد آنے والے تین ججز کے بینچ کا روسٹر جاری کر دیا۔
رجسٹرار ہائیکورٹ کی جانب سے جسٹس سرفراز ڈوگر کو بینچ 2ڈیکلیئر کر دیا گیا جبکہ جسٹس محسن اختر کیانی بینچ 3تیسرے نمبر کے جج ہوں گے۔سندھ ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس خادم حسین سومرو کا بینچ 9 اور بلوچستان ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس محمد آصف کا بینچ 12 ہوگا۔ ہائیکورٹ میں بینچ 2 سینئر ترین جج ہوتا ہے۔
اس سے قبل، جسٹس محسن اختر کیانی بیچ 2 میں تھے لیکن اب انہیں بینچ 3 دیکلیئر کر دیا گیا۔ جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم حسین سومرو کا ڈویژن بینچ ہوگا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ترمیم شدہ ہفتہ وار روسٹر جاری کرنے کی منظوری دے دی۔ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اور رٹ برانچ کا تمام عملہ اتوار چھٹی کے دن بھی عدالت میں موجود ہے۔
ادھراسلام آباد کی تینوں بارز نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دیگر ہائیکورٹس سے ججز کی منتقلی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے آج ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ اسلام آباد کی تینوں نمائندہ بار کونسلز کے مشترکہ اجلاس نے 3ججزکے اسلام آباد ہائیکورٹ منتقلی کا نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پیکا ایکٹ کے ذریعے میڈیا کو فتح کرلیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کو فتح کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
قرارداد کے مطابق بار کونسلز 3ججز کے اسلام آباد ہائیکورٹ منتقل ہونے کا نوٹیفکیشن ہرفورم پرچیلنج کریں گی، جوڈیشل کمیشن کا سپریم کورٹ کے ججزکی تعیناتی کے لیے 10فروری کا اجلاس موخرکیا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججزکے خط کے ساتھ ہیں، چیف جسٹس ہائیکورٹ سے ہی لگایا جائے۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ آج 3 فروری 11 بجے تمام بارکونسلزکے زیر اہتمام وکلا کنونشن کا انعقاد کیا جائیگا، اسلام آباد ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں میں وکلا ہڑتال کریں گے۔
صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ریاست علی آزاد نے کہا کہ سینئرموسٹ جج کو چیف جسٹس بنانا تھا، 26ویں آئینی ترمیم میں بھی یہی لکھا ہے، آئینی ترمیم بھی بدنیتی پر مبنی تھی، اس کے باوجود ٹرانسفرکیے جا رہے ہیں، وکلا تحریک آج بھی چل رہی ہے لیکن کچھ لوگ اقتدار میں بیٹھ کرفائدہ لے رہے ہیں، پیکا کے تحت آپ نے میڈیا کی آزادی کو سبوتاژ کردیا ہے، جہاں میڈیا اور عدلیہ آزاد نہ ہوں وہ قومیں تباہ ہو جاتی ہیں۔
صدراسلام آباد ڈسٹرکٹ بار نعیم علی گجر نے کہا کہ جب قانون پاس ہونا ہو یا کوئی آئین شکنی ہوتو وکلا ہی سامنے آتے ہیں، سیاسی جماعتیں جب اقتدارمیں آتی ہیں تو ماضی بھول جاتی ہیں، ہم کسی جج یا شخصیت کے ساتھ نہیں، عدلیہ اور آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، تین سینئر ججز میں سے ایک کو چیف جسٹس بنانا ہوگا۔