اسلام آباد(اسلام ڈیجیٹل)چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب کمیشن بنانے میں تاخیر کے باعث بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات سے علیحدگی کا فیصلہ کیا، اب مذاکرات سے متعلق پارٹی کا وہی فیصلہ ہے جو عمران خان نے کہا ہے۔
اتوار کو ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر خان نے کہا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی نے جو کہا پارٹی اسی فیصلے کو آن کرتی ہے اور سب کا یہی فیصلہ ہے کہ کمیشن کے قیام کے اعلان کے بغیر مذاکرات میں نہیں جائیں گے۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل میں تاخیرکے باعث مذاکرات کے آگے بڑھنے میں کامیابی نہیں ہوسکی ، اس وقت پی ٹی آئی کا فیصلہ وہی ہے جو بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے، لیکن اس کے باوجود اگر حکومت سنجیدہ ہے تو ایک بھی مثبت قدم اٹھائے، ہم بانی پی ٹی آئی سے آگے بڑھنے کی بات کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے پی ٹی آئی نے جن 7 روز کی ڈیڈ لائن دی تھی وہ تو اب گزر چکے ہیں اس لیے مذاکراتی عمل بھی باضابطہ طور پر ختم ہو چکا ہے، اس میں پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ اگر حکومت چاہے تو کمیشن کا اعلان کر دے اس کے بعد مذاکرات میں بیٹھنے کے لیے پی ٹی آئی مشاورت کرے گی۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ یہی ہو سکتا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں سب سے اہم مطالبے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پرکمیشن کے قیام کا اعلان کرے یا پھر اس حوالے سے ٹی او آرز پر بیٹھنے کا کہے تو اس پر ہم عمران خان سے بات کریں گے۔
دریں اثناء پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ یہ طے ہو چکا ہے کہ حکومت کے ساتھ نہیں بیٹھنا، ہم گرینڈ اپوزیشن الائنس بنائیں گے، حکومت کے منافقانہ رویے کی وجہ سے مذاکرات ختم ہوئے۔
ایک انٹرویو میں شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ حکومت نے خود 28 کی میٹنگ بلائی، ہم نے تو نہیں کہا تھا، موقع دینا ہے تو بانی پی ٹی آئی نے دینا ہے، مذاکراتی کمیٹی کوئی موقع نہیں دے گی۔شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ہم اب ایک گرینڈ اپوزیشن الائنس بنائیں گے، پیپلزپارٹی بطور اتحادی حکومت کو بلیک میل کر رہی ہے، اپوزیشن الائنس کیلئے پیپلزپارٹی سے رابطہ نہیں کریں گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی حکومت سے خوش نہیں تو باہر نکلے، نخرے کیوں کر رہی ہے، بلاول بھٹو شہباز شریف کو 5 سال پورے کروا رہے ہیں تو رو کیوں رہے ہیں۔شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ علی امین گنڈا پور نے سب پہلے جنید اکبر کو مبارکباد دی ہے، یہ وزیراعلیٰ کا استحقاق ہے کہ وہ جہاں جائیں ان کے ساتھ مشینری جائیگی۔
علاوہ ازیںپی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے کہا کہ تحریک انصاف کے دروازے مذاکرات کے لیے ہمیشہ کھلے تھے، یہ جو مذاکرات ہوئے ہیں اس میں بنیادی کردار بھی عمران خان نے خود ہی ادا کیا ہے۔ایک انٹر ویو میں ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے باہر نکلنے کا فیصلہ ہم نے باامر مجبوری کیا ہے۔
حکومت اگر 9 مئی اور 26نومبر کا جوڈیشل کمیشن بنانے میں سنجیدگی کا اظہار کرتی تو کبھی یہ نوبت نہ آتی، آج بھی حکومت اگر مان جائے کہ کمیشن بنانے کے لیے ہم تیار ہیں تو پھر شاید مذاکرات کے دوبارہ شروع ہونے کے امکانات ہو سکتے ہیں۔
دوسری جانب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے یک طرفہ طور پر اچانک مذاکرات ختم کئے ہیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ مذاکرات ختم کرنا کمیٹی ہی نہیں خود پی ٹی آئی کیلئے حیران کن تھا۔ اڈیالہ جیل سے بیرسٹر گوہر نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ بیرسٹر گوہر کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ مذاکرات کی گنجائش ختم ہوگئی، صاحبزادہ حامد رضا نے مذاکرات پر ایبسولیٹلی ناٹ کے الفاظ استعمال کئے ۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان نے کہا کہ 28 جنوری سے پہلے کوئی جواب نہیں دے سکتے، طے شدہ اعلامیے کے مطابق 7 دن سے قبل نہ کوئی جواب دیں گے نہ کمیشن پر اعلان کریں گے۔
انہوںنے کہا کہ کمیٹی کی ٹی او آر کا تماشا بنادیاگیا،ہم تماشا بننے کو تیار نہیں، 28 تاریخ کو اجلاس کیلئے تیار بیٹھے ہیں۔عرفان صدیقی نے کہا کہ کمیشن کا جواب مذاکراتی نشست میں دینا ہے، وہیں دیں گے، ہم دھمکی کا یا بائیکاٹ کا ایسے جواب نہیں دیں گے۔