ہندواڑا میں بھارتی مظالم اور قتل عام کو آج 35 سال مکمل ہوگئے ہیں۔
آج سے 35 سال قبل 25 جنوری 1990ء کو ہندواڑا (کشمیر) میں پیش آنے والے المناک واقعے کو یاد کیا جا رہا ہے، جو کشمیر کی تاریخ کے ایک سیاہ باب کے طور پر رقم ہوا۔ اس دن بھارتی نیم فوجی دستوں نے ہندواڑا کے مرکزی بازار میں پرامن مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 21 بے گناہ افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مقامی افراد بھارتی فوج کے مظالم کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق، مظاہرین پر کوئی تنبیہ کیے بغیر فائرنگ کی گئی۔ یہ فائرنگ کئی گھنٹوں تک جاری رہی، اور اس کے دوران نہ صرف مظاہرین بلکہ قریبی دکانوں اور گھروں میں موجود افراد بھی نشانہ بنے۔
ہندواڑا واقعے کا پس منظر
1990ء کی دہائی کے آغاز میں کشمیر میں آزادی کی تحریک اپنے عروج پر تھی اور بھارتی افواج کی جانب سے سخت کارروائیاں کی جارہی تھیں۔ ہندواڑا قتل عام بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی تھا، جس نے کشمیری عوام کے دلوں پر گہرے زخم چھوڑے۔ آج 35 سال گزر جانے کے بعد بھی اس واقعے کے متاثرین کے اہل خانہ انصاف کے منتظر ہیں۔ مقامی تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنان نے اس موقع پر ایک بار پھر عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
ہندواڑا قتل عام پر عالمی سطح پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی، جو متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے لیے مزید دکھ کا باعث بنی۔ انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ اس وقت کی خاموشی نے مستقبل میں ایسے مزید واقعات کا راستہ ہموار کیا۔ آج ہندواڑا میں مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جارہا ہے، جہاں شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے دعائیہ اجتماعات اور شمع جلانے کی تقریبات منعقد کی جا رہی ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ وہ ان شہداء کی قربانی کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔
ہندواڑا قتل عام کشمیریوں کی جدوجہد آزادی اور ان کے دکھوں کی ایک زندہ یادگار ہے، جو انصاف اور امن کے حصول کی کوششوں کو مزید تقویت فراہم کرتی ہے۔