گورنر اسٹیٹ بینک کی ڈالر کنٹرول کرنے کی تردید۔ محدود مہنگائی کی پیشگوئی

اسلام آباد(اسلام ڈیجیٹل) گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے ڈالر کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کی دوٹوک تردید کرتے ہوئے  کہا ہے کہ رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی تک مہنگائی کے حوالے سے استحکام آ جائے گا اور رواں مالی سال مہنگائی سنگل ڈیجیٹ میں رہنے کا اندازہ ہے۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت ہوا جہاں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے قائمہ کمیٹی کو معاشی صورتحال پر بریفنگ دی۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے سخت پالیسی اختیار کی، مئی 2023 میں مہنگائی 38 فیصد پر پہنچ چکی تھی اور جون 2022 میں شرح سود 22 فیصد پر پہنچ گئی تھی، جون 2022 کے بعد مہنگائی کم ہوئی تو شرح سود کو کم کیا گیا۔ گورنر نے کہا کہ میڈیم ٹرم مہنگائی 5 سے 7 فیصد تک رہنے کا ہدف ہے، ہمارے خیال میں مالی سال کی آخری سہ ماہی میں اتار چڑھاؤ رہے گا، آئندہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں بھی رسک برقرار رہیں گے۔

اسلام آباد میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ہیڈکوارٹر کا منظر

 سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ مہنگائی کے حساب سے 13 فیصد شرح سود زیادہ ہے، اس پر گورنر نے جواب دیا کہ گزشتہ 3 سالوں میں مہنگائی تاریخ کی بلند سطح پر رہی، مہنگائی 38 فیصد اور شرح سود 22 فیصد تک ہوگیا تھا، اسٹیٹ بینک نے افراط زر کو کم کرنے کیلیے متعدد اقدامات کیے۔جمیل احمد کا کہنا تھا کہ مشکلات کے باوجود مہنگائی میں نمایاں کمی کی گئی، رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی تک مہنگائی کے حوالے سے استحکام آ جائے گا اور رواں مالی سال مہنگائی سنگل ڈیجیٹ میں رہنے کا اندازہ ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ایس ایم ایز کو اب تک 600 ارب کی فنانسنگ رواں مالی سال ہوئی ہے، رواں مالی سال 640 ارب روپے کی ایس ایم ایز کو فنانسنگ کی جائے گی، ترسیلات زر ماہانہ اوسطا 3 ارب ڈالر کی ہیں، رواں مالی سال 35 ارب ڈالر کی ترسیلات زر حاصل ہونے کا امکان ہے، رواں مالی سال ایکسپورٹ میں بھی 10 سے 12 فیصد اضافے کا امکان ہے۔

:یہ بھی پڑھیے

دہری شہریت رکھنے والے بیوروکریٹس کیخلاف شکنجہ سخت،قائمہ کمیٹی نے نام مانگ لیے

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 11.7 ارب ڈالر ہیں، جب بھی کرنٹ اکائونٹ بڑھے گا تو ذخائر متاثر ہونگے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مارکیٹ تو کہتی ہے اسٹیٹ بینک ڈالر خریدنا بند کرے تو ڈالر گر جائے گا۔ شبلی فراز نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ قائم رکھنے کیلئے ماضی میں اربوں ڈالرز خریدے گئے، کیا آپ نے سٹڈی کی کہ ڈالر خریدنے سے کیا تبدیلیاں آتی ہیں؟

کراچی اسٹاک مارکیٹ میں لوگ مختلف کمپنیوں کے شیئرز کے ریٹس دیکھ رہے ہیں

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ جب مارکیٹ سرپلس کر رہی ہوتی ہے ہم تب ڈالرز خریدتے ہیں، مارکیٹ میں ڈالرز کم ہوں تو ہم ڈالرز نہیں خریدتے، اگر ڈالرز مینج ہو رہا ہوتا تو آئی ایم ایف کبھی راضی نہ ہوتا، ڈالر ایکسچینج ریٹ پر آئی ایم ایف نے بڑی گہری نظر رکھی ہوئی ہے۔آئی ایم ایف نے ڈالر ایکسچینج ریٹ پر اطمینان کا اظہار کیا ہوا ہے، ہمارا اس وقت مجموعی قرض 130 بلین ڈالر ہے، نجی سیکٹر کا نکال دیا جائے تو ٹوٹل قرض 101 ارب ڈالر ہے۔