بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت مکمل ہوگئی، تاہم عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
190 ملین پاونڈ ریفرنس کا فیصلہ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا 23 دسمبر کو سنائیں گے۔
وکیل صفائی سلمان صفدر نے اپنے دلائل میں کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ حکومت کے پاس موجود ہیں، اس میں کرائم کیا ہے؟ نیب ابھی تک ثابت ہی نہیں کر پایا۔
انہوں نے کہا کہ اس کس میں نہ کسی کوکوئی نقصان ہوا نہ کسی نے کوئی فائدہ حاصل کیا، 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں نیب پیش کی گئی شہادتیں وجود ہی نہیں رکھتیں۔
سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ سمجھ نہیں آرہی اس میں میں فراڈ کہاں ہوا؟ سزا کس بات کی ہونی ہے؟ سوشل ورک کو بھی اب سیاسی انتقامی کاروائی کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔
وکیل صفائی نے کہا کہ نیب کے ریفرنس اور چارج شیٹ میں الزام ہے، بحث اُس پر نہیں ہو رہی، بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی نے براہ راست کوئی مالی فائدہ حاصل نہیں کیا۔
دوران سماعت آج بانی پی ٹی آئی اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وکلاء نے دلائل مکمل کرلیے جبکہ پراسیکیوشن نے گزشتہ روز اپنے دلائل مکمل کرلیے تھے۔
190 ملین پاؤنڈ کیس میں فریقین کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا، ریفرنس کا ٹرائل ایک سال میں مکمل ہوا ہے۔
نیب نے ٹرائل کے دوران سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان، سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال اور سابق وزیراعلی کے پی پرویز خٹک سمیت 35 گواہان کے بیانات رکارڈ کرائے۔
190 ملین پاونڈ ریفرنس میں گزشتہ سال 27 فروری کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
آج 190 ملین پاؤنڈ یفرنس پر سماعت صبح ساڑھے 10 بجے شروع ہوئی، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلاء نے حتمی دلائل کا آغاز کیاتھا۔
گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) کے وکیل امجد پرویز نے دلائل مکمل کیے تھے اور کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی وزارت عظمیٰ میں فرح گوگی اور ذلفی بخاری کے نام زمینیں ٹرانسفر ہوئیں، 190 ملین پاؤنڈ معاملے پر پردہ ڈالنے کے لیے بعد میں وفاقی کابینہ سے منظوری لی گئی۔