طیارے اپنے پیچھے یہ سفید لکیریں کیوں چھوڑ جاتے ہیں؟

موجودہ عہد میں طیاروں کو آسمان سے گزرتے دیکھنا معمول بن چکا ہے۔

آخرکار فضائی سفر کی تاریخ اب کافی پرانی ہوچکی ہے اور مسافر یا لڑاکا طیاروں کی ٹیکنالوجیز کو مسلسل جدید بنایا جا رہا ہے۔

مگر پھر بھی ہر فرد کو طیاروں کے بارے میں کافی کچھ معلوم نہیں ہوتا۔

ان میں سے ایک چیز وہ سفید لکیریں ہوتی ہیں جو کسی طیارے کے گزرنے سے آسمان پر بن جاتی ہیں۔

آسمان پر طیاروں کو یہ سفید لکیریں بناتے ہوئے دیکھنا نارمل ہے اور انہیں کونٹریلز کہا جاتا ہے۔

جیسا نام سے عندیہ ملتا ہے یہ گیس یا بخارات کا تبدیل ہوکر مائع یا ٹھوس شکل اختیار کرنے کا عمل ہوتا ہے۔

جب طیارے کا ایندھن جلتا ہے تو پانی کے بخارات بنتے ہیں جو اتنی بلندی پر شدید ٹھنڈ کی وجہ سے برفانی قلموں یا کرسٹل کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اور فضا میں سفید لکیریں بن جاتی ہیں۔

ویسے یہ کونٹریلز انسانوں کے لیے نقصان دہ نہیں ہوتے مگر ماحولیاتی صحت کے لیے ضرور نقصان دہ ہے۔

یہ لکیریں زمین کے کرہ ہوائی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔

انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے مطابق ان لکیروں سے ابر آلود سطح بڑھتی ہے جس سے زمین کے مجموعی درجہ حرارت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ان لکیروں کے بادل سورج کی ریڈی ایشن کو پلٹا دیتے ہیں اور حرارت کو سطح پر چھوڑ دیتے ہیں، جس سے درجہ حرارت بڑھتا ہے۔

آسمان پر ان لکیروں کے دورانیے کا انحصار درجہ حرارت پر ہوتا ہے، جیسے کئی بار وہ فوری طور پر غائب ہو جاتی ہیں جبکہ کئی بار کچھ وقت تک برقرار رہتی ہیں۔