سپریم جوڈیشل کونسل،کمیشن اور پریکٹس پروسیجر کمیٹی کی تشکیل نو

اسلام آباد/لاہور:ستائیسویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل، جوڈیشل کمیشن اور پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی تشکیل نوکر دی گئی۔

سپریم کورٹ نے اس ضمن میں اپنا اعلامیہ جاری کردیا ہے۔اعلامیے کے مطابق دونوں چیف جسٹس صاحبان کی مشاورت سے جسٹس جمال خان مندوخیل سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے رکن بن گئے ہیں۔

جسٹس عامر فاروق کو جوڈیشل کمیشن کے رکن کے طور پر نامزد کیا گیا ہے جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل کو پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں بھی رکن بنایا گیا ہے۔سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی ہوں گے جبکہ چیف جسٹس امین الدین خان دوسرے سینئر ممبر کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔

اس کے علاوہ جسٹس منیب اختر، جسٹس حسن رضوی اور جسٹس جمال مندوخیل بھی جوڈیشل کونسل کے ارکان میں شامل ہیں۔اعلامیے میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ جسٹس مندوخیل کی نامزدگی دونوں چیف جسٹس کی مشاورت سے کی گئی ہے تاکہ عدلیہ کے مختلف اداروں میں شفافیت اور موثر کارکردگی کو یقینی بنایا جا سکے۔

ان کے علاوہ وزیر قانون اعظم تارڑ، اٹارنی جنرل منصور اعوان کمیشن کے رکن ہونگے، حکومتی اور اپوزیشن کے دو دو ارکان پارلیمانی کمیشن کے رکن ہونگے، پاکستان بار کونسل کا نامزد وکیل اور اسپیکر قومی کی نامزد خاتون کمیشن کی ممبر ہونگے۔

ادھر لاہور ہائیکورٹ نے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت کیلئے فل بینچ تشکیل دیدیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے درخواستوں پر سماعت کیلئے 3رکنی فل بینچ تشکیل دیا ہے، جسٹس صداقت علی خان کو فل بینچ کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے جبکہ جسٹس جواد حسن اور جسٹس سلطان تنویر فل بینچ کے ممبر ہوں گے۔

دائر درخواست میں وزیراعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کو بذریعہ سیکرٹریز فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کا اصل اختیار ختم کر کے وفاقی آئینی عدالت بنادی گئی ہے، سپریم کورٹ کی حیثیت کمزور ہونے اور عدلیہ کی آزادی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔

ہائیکورٹ میں درخواست میں کہا گیا کہ یہ ترامیم اسلامی دفعات، عدالتی خودمختاری اور بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، صوبوں کی مشاورت کے بغیر ترمیم سے آئینی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے، اس معاملے پر وکلا،سول سوسائٹی،صحافیوں اور دیگر طبقات سے کوئی رائے نہیں لی گئی۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ 27 آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دے، عدالت درخواست کے حتمی فیصلے تک ترمیم پر عملدرآمد روکے۔