اسلام آباد: پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے باقاعدہ کام شروع کردیاہے اور مقدمات کی سماعت کرتے ہوئے پہلا فیصلہ سنایا اور کے پی حکومت کو ریلیف دے دیا۔ چیف جسٹس امین الدین خان نے وفاقی آئینی عدالت کے لیے تین بینچ تشکیل دیے جبکہ مزید دو ججز نے حلف بھی اٹھا لیا ۔
وفاقی آئینی عدالت کے بینچ 1 میں چیف جسٹس امین الدین خان، جسٹس علی باقی نجفی اور جسٹس ارشد حسین شامل ہیں۔بینچ 2 میں جسٹس حسن رضوی اور جسٹس کے کے آغا شامل ہیں جبکہ بینچ 3 جسٹس عامر فاروق اور جسٹس روزی خان پر مشتمل ہے۔
وفاقی آئینی عدالت مستقل بنیادوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔یہ عمل جنوری تک مکمل ہوگا۔
وفاقی آئینی عدالت کے اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمارت میں آنے کے بعد عدالتی کمروں کی منتقلی کا عمل جاری ہے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر نے بدستور کورٹ ون میں سماعت کی جبکہ چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت جسٹس امین الدین خان کورٹ ٹو میں بیٹھے۔
کورٹ ٹو سے جسٹس محسن اختر کیانی کی عدالت جسٹس میاں گل اورنگزیب کی عدالت میں منتقل کر دی گئی، آئینی عدالت کے ججز جسٹس عامر فاروق ، جسٹس حسن اظہر رضوی نے تھرڈ فلور پر مقدمات کی سماعت کی جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد آصف اور جسٹس خادم حسین سومرو کی عدالتیں بھی سیکنڈ فلور پر قائم کی گئی ہیں۔
عدالتوں کی منتقلی کے باعث دو ججز کی سماعت کی کازلسٹ منسوخ کر دی گئی جس میں جسٹس محمد آصف اور جسٹس خادم حسین سومرو کی کازلسٹ شامل ہے۔قبل ازیں وفاقی عدالت کے دو جج جسٹس روزی خان اور جسٹس ریٹائرڈ ارشد حسین شاہ نے حلف اٹھا لیا۔ چیف جسٹس امین الدین خان نے نئے ججز سے حلف لیا۔وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تعداد اب سات ہوگئی ہے۔
وفاقی آئینی عدالت کے دوسرے بینچ نے اپنی پہلی سماعت میں کے پی کے حکومت کو ریلیف دے دیا۔ فیصلہ خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر جاری کیاگیا عدالت نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر تے حکم امتناع دے دیاہے۔فریقین کونوٹسزبھی جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیاگیاہے۔

