پشاور ہائی کورٹ نے سرکاری وسائل سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی

پشاور ہائی کورٹ نے اہم کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کسی بھی سیاسی اجتماع ، ریلی ، جلسوں اور لانگ مارچ میں سرکاری وسائل کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کردی ہے ۔پشاور ہائی کورٹ نے رٹ پٹیشن نمبر 6253ـP/2024 میں یہ فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیا کہ کسی بھی سیاسی اجتماع، ریلی یا لانگ مارچ کے لیے سرکاری گاڑیوں، مشینری یا عملے کا استعمال عوامی املاک اور سرکاری اختیارات کا صریح غلط استعمال ہے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا کہ یہ عمل عوامی امانت اور حکمرانی کی غیر جانبداری کے اصولوں کے خلاف ہے، کیونکہ سرکاری وسائل صرف سرکاری فرائض کی انجام دہی اور شہریوں کو خدمات فراہم کرنے کے لیے مہیا کیے جاتے ہیں۔فیصلے کے مطابق، سرکاری وسائل کا غیر مجاز استعمال بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے مترادف ہو سکتا ہے اور ہر سرکاری عہدیدار آئین کے آرٹیکلز 4، 5 اور 25 کے تحت قانون کی پاسداری اور عوامی اعتماد کے تحفظ کا پابند ہے۔

عدالت نے خیبر پختونخوا حکومت اور متعلقہ حکام کو پابند کیا کہ کوئی بھی سرکاری گاڑی، ریسکیو مشینری، فائر بریگیڈ یا عملہ کسی سیاسی ریلی، لانگ مارچ یا احتجاج کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔فیصلے میں عدالت نے یہ بھی اجاگر کیا کہ ماضی میں صوبائی حکومت نے سرکاری وسائل پر انحصار کرتے ہوئے صرف ایک جماعت کی سیاست کی حمایت کی، جس سے ریاستی غیر جانبداری متاثر ہوئی۔

اس فیصلہ کو جمہوری قوتوں، اپوزیشن اور سول سوسائٹی کے لیے مضبوط قانونی بنیاد قرار دیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں کسی بھی حکومت کو سرکاری دفاتر، گاڑیوں اور عملے کو جماعتی سیاست کے لیے استعمال کرنے سے روکا جا سکے۔عدالت نے واضح کیا کہ سیاست پر پابندی نہیں، لیکن عوامی خدمات کی مشینری اور وسائل پر سیاست نہیں ہو سکتی، جو ہسپتال، اسکول اور ایمرجنسی خدمات کے لیے مختص ہیں۔