تعصب کی آگ نام نہاد سیکولر بھارت کے نقاب کو جلاچکی،پاکستانی مندوب کا کرارا جواب

اقوام متحدہ کی تیسری کمیٹی کے عمومی مباحثے کے دوران بھارتی بیان پرپاکستانی مندوب صائمہ سلیم نے حقِ جواب استعمال کرتے ہوئے بھارت کو کرارا جواب دیا۔میڈیارپورٹ کے مطابق پاکستانی قونصلر صائمہ سلیم نے کہا کہ میرا وفد بھارتی نمائندے کے بیان کے جواب میں اپنا حقِ جواب استعمال کر رہا ہے، پروپیگنڈا ظلم وستم کو نہیں چھپا سکتا، انکار سے جھوٹ سچ نہیں بن جاتا۔

پاکستانی مندوب صائمہ سلیم کا کہنا تھا کہ ‘میں ناقابلِ تردید حقائق پیش کرنا چاہتی ہوں، مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا نام نہاداٹوٹ انگ کبھی نہیں رہا، سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں اس حقیقت کی گواہ ہیں کہ پاکستان نے کشمیری عوام کے ناقابلِ تنسیخ حقِ خود ارادیت کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کشمیری عوام ریاستی دہشت گردی اور سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں کا شکار ہیں، بھارت کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں ہے، انسانی حقوق کی تنظیموں اورعالمی ذرائع ابلاغ کو مقبوضہ علاقے تک رسائی دے،کشمیری عوام کا مطالبہ آزادی ہے، یہ وعدہ اقوامِ متحدہ نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے کیا تھا۔

صائمہ سلیم کے مطابق بھارت کی نام نہاد جمہوریت اب عدم برداشت کے ایک تھیٹرمیں تبدیل ہو چکی ہے، اس تھیٹر میں اسلامو فوبیا اور نفرت کو ادارہ جاتی شکل دے دی گئی ہے، ہندوتوا کے پرچم تلے اقلیتیں خوف کے سائے میں زندگی گزار رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلمان زندہ جلانے کا نشانہ بنتے ہیں، مساجدگرائی جاتی ہیں،کلیساجلائے جاتے ہیں، نسل کُشی کے مطالبات اور نفرت انگیز تقاریر معمول بن چکی ہیں، تعصب کی یہ آگ نام نہاد سیکولر بھارت کے نقاب کو جلا چکی ہے۔

پاکستانی مندوب صائمہ سلیم کا کہنا تھا اس عمل نے تنوع اور اختلافِ رائے دونوں کو خاموش کر دیا ہے، بھارت کا ریکارڈ جارحیت سے بھرا ہوا ہے، پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی بارہا خلاف ورزیاں کی گئیں، بلا اشتعال حملے، بشمول10مئی کی شکست، جب اس کے جارحانہ عزائم دنیا کے سامنے بے نقاب ہوئے اور چھوٹے پڑوسی ممالک کے خلاف اس کی جبری پالیسی ایک ایسے رویے کی نشاندہی کرتی ہے جو جارحانہ اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔

صائمہ سلیم کا کہنا تھا بھارت خطے کو عدم استحکام کا شکار اور دہشت گردی کی سرپرستی کر رہا ہے، بھارت جنوبی ایشیا کے امن اور استحکام کے لیے خطرہ بن چکا ہے، جب دنیا ماحولیاتی تبدیلی کے باعث سیلابوں اور خشک سالی سے دوچار ہے، بھارت کی جانب سے آبی وسائل کو ہتھیارکے طور پر استعمال کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف وززی ہے۔ سندھ طاس معاہدے کو معطل رکھنا انسانی وقار کی توہین، پاکستانی عوام کے انسانی حقوق کی پامالی اور اچھے ہمسائیگی کے بنیادی اصولوں سے انحراف بھی ہے۔ان کا کہنا تھا بھارت جب تک جموں وکشمیرپر قبضہ ختم، جارحیت و ریاستی دہشت گردی کی پالیسی ترک نہیں کرتا، امن خواب رہے گا، پاکستان امن، انصاف اور مظلوم کشمیری عوام کے حقوق کے لیے ڈٹ کرکھڑا رہے گا۔