گلگت بلتستان میں عالم دین پر حملے کیخلاف اہلِسنت والجماعت کی کال پر شٹر ڈائو ن ہڑتال کی گئی اور دھرنا دیا گیا جبکہ حکومت نے ممکنہ ناخوشگوار صورت حال کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کر دی۔گلگت میں معروف عالم دین قاضی نثار احمد پر حملے کے خلاف اہلِسنت والجماعت کی کال پر شٹر ڈائون ہڑتال کی گئی جی بی چیف منسٹر ہائوس گلگت کے قریب احتجاجی دھرنا دیا گیا ہے، جب کہ پبلک چوک روڈ مظاہرین کی جانب سے بند کر دی گئی ۔
ادھر وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان اور فورس کمانڈر گلگت بلتستان نے شہید سیف الرحمن گورنمنٹ ٹیچنگ اسپتال کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے مولانا قاضی نثار احمد کی عیادت کی۔مولانا قاضی نثار احمد ان افراد میں شامل تھے جو اتوار کے روز گلگت میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں زخمی ہوئے تھے۔وزیراعلی حاجی گلبر خان اور فورس کمانڈر نے قاضی نثار احمد اور دیگر زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے نیک تمنائوں کا اظہار کیا اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
فورس کمانڈر نے اس موقع پر کہا کہ واقعے میں ملوث تمام عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام امن پسند ہیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کے تحفظ کے لیے ہمہ وقت مستعد ہیںدوسری جانب مولانا قاضی نثار پر حالیہ حملے کے بعد گلگت ضلعی انتظامیہ نے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے دفعہ 144 نافذ کر دی ۔اس حکم نامے کے تحت تمام عوامی اجتماعات، ریلیاں، جلوس اور مظاہرے ممنوع قرار دئیے گئے ہیں۔
اسلحہ لے کر چلنے یا اس کی نمائش کرنے، بشمول ہوائی فائرنگ پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے، سوائے ان قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے جو سرکاری ڈیوٹی پر ہوں۔اسی طرح موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پر بھی پابندی لگائی گئی ہے، تاہم خواتین، بچے، بزرگ افراد اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو اس سے استثنی ہوگا، عوامی سڑکوں کی بندش یا عام زندگی میں خلل ڈالنے والی کسی بھی کارروائی کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ امن و امان کی بحالی اور حملہ آوروں کی گرفتاری کیلئے سیکورٹی فورسز سے تعاون کریں۔

