بھارت اپنے ڈیموں کے آپریشن کے وقت کا فائدہ اٹھا کر دریائے سندھ کے پانی کے بہا ئو کو اپنی تکنیکی صلاحیتوں کے مطابق کنٹرول کر سکتا ہے جس کے پیش نظر پاکستان کو ممکنہ طورپر ایک نیا خطرہ لاحق ہوسکتاہے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی خطرات کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اچانک دریائے سندھ کا بہائو روک نہیں سکتا اور نہ ہی اس کی معاون ندیوں کو پوری طرح سے موڑ سکتا ہے، لیکن مستقبل قریب میں پاکستان کیلئے بڑا خطرہ یہ ہے کہ بھارت اپنے ڈیموں کے آپریشن کے وقت کا فائدہ اٹھا کر پانی کے بہا ئوکو اپنی تکنیکی صلاحیتوں کے مطابق کنٹرول کر سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اگر کسی اہم وقت پر پانی کے بہا ؤمیں کوئی چھوٹی سی رکاوٹ بھی آجائے تو یہ پاکستان کے زرعی شعبے کو بڑا نقصان پہنچا سکتی ہے، کیونکہ اسلام آباد کے پاس اتنی ذخیرہ اندوزی نہیں ہے کہ وہ پانی کے بہائو میں تبدیلیوں کا مقابلہ کر سکے۔یہ رپورٹ انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس (آئی ای پی) نے جاری کی جو کہ ایک سڈنی میں واقع آزاد، غیر جانبدار اور غیر منافع بخش تھنک ٹینک ہے، یہ تھنک ٹینک دنیا کی توجہ امن کی طرف موڑنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ امن کو انسانی فلاح و بہبود اور ترقی کا ایک مثبت، قابل حصول اور قابل پیمائش معیار بنایا جا سکے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستان کے پاس صرف اتنی گنجائش ہے کہ وہ دریائے سندھ کے بہا ئو کو صرف 30 دن تک ذخیرہ کر سکے، اگر پانی کے بہائو میں طویل عرصے تک کمی کی جائے اور اس کا مناسب انتظام نہ کیا جائے تو یہ پاکستان کیلئے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
تاہم، اس وقت بھارت کی یہ صلاحیت کہ وہ دریاؤں کو بند کرے، اس کے بنیادی ڈھانچے کی وجہ سے محدود ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے تمام ڈیم مغربی دریائوں پر ہیں اور ان میں ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بہت کم ہے۔اگرچہ اس کے اثرات اب تک واضح نہیں ہیں، جنوبی ایشیا اور مشرق وسطی میں بڑھتی ہوئی کشیدگیوں کو دریائے سندھ کے پانی کی سفارتکاری کے مستقبل سے جوڑا جا سکتا ہے۔
 
                        
 
             
                             
                             
                             
                             
                             
		
 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				