اسلام آباد:آئی ایم ایف نے وفاق کو سیلاب متاثرہ علاقوں میں اسکیموں کو فنڈز دینے سے روک دیا۔عالمی مالیاتی ادارے کے مشن اور پاکستان کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات کے لیے آج کا دن انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ آئی ایم ایف مشن کے آج وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کے ساتھ مذاکرات ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق ریکوڈک منصوبے پر کچھ بریفنگ ہوچکی ہے جب کہ بقیہ آج کے مذاکرات میں ہوگی، آئی ایم ایف کو ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ مائن پروجیکٹ پر بھی بریفنگ دی جائے گی، منصوبے کی کل لاگت 4.3 ارب ڈالر سے بڑھ کر 7.72 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے اور پہلے مرحلے میں 2 لاکھ میٹرک ٹن سالانہ کاپر پیداوار کا تخمینہ ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف مشن کو سیلاب سے نقصانات پر آج دوبارہ بریفنگ دی جائے گی اور اس حوالے سے حالیہ سیلاب کے باعث معاشی شرح نمو، ٹیکس اور ترقیاتی اہداف میں کمی پر بات چیت متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق اس میٹنگ میں سیلاب کے نقصانات کے بعد بجٹ اہداف دوبارہ طے کرنے پر بھی بات ہوگی جب کہ آئی ایم ایف نے وفاق کو سیلاب متاثرہ علاقوں میں اسکیموں کو فنڈز دینے سے روک دیا ہے۔آئی ایم ایف کا کہناہے کہ صوبے متاثرہ علاقوں میں بحالی اسکیموں کو اپنے وسائل سے فنڈز دیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا ہے صوبے یقینی بنائیں کہ بحالی اسکیموں سے سرپلس میں کمی نہ آئے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف کے وزارت توانائی کے ساتھ مذاکرات میں پاور سیکٹر کی اصلاحات پر بات چیت ہوگی، اس دوران لائن لاسز سمیت بجلی بلوں کی ریکوری بھی زیر بحث آئے گی۔
دوسری جانب ذرائع کا بتانا ہے کہ آئی ایم ایف سے اگلی قسط کے اجراء کیلئے وزیراعظم آفس بھی متحرک ہوگیا ہے اور وزیراعظم آفس سے مختلف محکموں اور وزارتوں کو فون کیے گئے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم آفس کی جانب سے ہدایت کی گئی کہ آئی ایم ایف مطالبات پرعملدرآمد رپورٹ وزارت خزانہ اور مشن کو فراہم کی جائے اور جن مطالبات پرعمل نہیں ہوسکا ان کی وجوہات فراہم کی جائیں۔
ادھرذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت آئی ایم ایف مذاکرات میں میں ٹیکس چوروں اور ٹیکس نادہندگان کے خلاف بڑی کارروائیوں کی تیاریوں پر بریفنگ دی جائے گی۔حکام آئی ایم ایف کو آگاہ کریں گے کہ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے خلاف کارروائی 16 اکتوبر سے شروع کی جائے گی۔
زرائع نے مزید بتایا کہ مذاکرات میں ٹیکس اقدامات بڑھانے، زیر التوا ٹیکس مقدمات نمٹانے اور ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے اقدامات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو نئی پانچ سالہ ٹیرف پالیسی (2025ـ30) کے معیشت پر ممکنہ اثرات سے بھی آگاہ کیا جائے گا، پالیسی کے تحت درآمدی ڈیوٹیز میں بتدریج کمی کی جائے گی تاکہ برآمدات میں اضافہ اور سرمایہ کاری کے فروغ کو یقینی بنایا جا سکے۔

