آئی ایم ایف کا ریکوڈک منصوبے پر ٹیکس چھوٹ اثرات کا جائزہ لینے کا فیصلہ

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات دوسرے ہفتے جاری رہیں گے، آئی ایم ایف نے مختلف شعبوں میں ٹیکس استثنا دینے کی تفصیلات پر بریفنگ مانگ لی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارتِ خزانہ کے حکام چینی کی برآمد اور پھر درآمد پر آئی ایم ایف کو بریفنگ دیں گے، آئی ایم ایف کو ریکوڈک منصوبے پر ٹیکس چھوٹ پر بھی بریفنگ دی جائے گی۔ ٹیکس استثنا سے ٹیکس وصولیوں پر اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ریکوڈک منصوبے پر ٹیکس چھوٹ کے اثرات کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

آئی ایم ایف کے وفد کو ریکوڈک منصوبے کے میکرو اثرات، فنانسنگ پر بریفنگ دی جائے گی۔ وفد کو ریکوڈک منصوبے میں مقامی اور بین الاقومی سرمایہ کاری پر بریفنگ بھی دی جائے گی۔ آئی ایم ایف وفد کو ریکوڈک منصوبے کے ٹیکسز اور رائلٹیز پر بریفنگ دی جائے گی، جبکہ ریکوڈک منصوبے کی گارنٹیز سے متعلق فسکل رسک کے اثرات کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

ادھرآئی ایم ایف نے 2 سال میں تقریبا 11 ارب ڈالر کے تجارتی ڈیٹا میں فرق کی وضاحت مانگ لی۔میڈیارپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف اورپاکستان کے دمیان دوسرے ششماہی اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں،آئی ایم ایف نے 2 سال میں تقریبا11ارب ڈالرکے تجارتی ڈیٹامیں فرق کی وضاحت مانگ لی،پاکستان آٹومیشن سسٹم،سنگل ونڈو کے 24-2023ء کے درآمدی اعداد وشمار میں 5.1 ارب ڈالر کا فرق نظر آیا۔

مالی سال 25-2024ء میں اعداد وشمار میں یہ فرق مزید بڑھ کر 5.7 ارب ڈالر ہوگیا۔آئی ایم ایف نے پرانا تجارتی ڈیٹا درست کر کے عوامی سطح پر شیئر کرنے پر زور دیا،آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی کہ ادارہ شماریات کا ڈیٹا سسٹم 2017 سے اپڈیٹ نہیں ہوا، اس کی وجہ سے غیرملکی درآمدات کی رپورٹنگ کم ظاہر ہوئی۔بریفنگ میں بتایاگیا کہ سب سے زیادہ فرق ٹیکسٹائل سیکٹر میں 3 ارب ڈالر اور دھاتوں میں 1 ارب ڈالر سامنے آیا،ڈیٹا کی اصلاحات سے اقتصادی نمو اور برآمدات پر اثر پڑ سکتا ہے۔