دیامر میں کلائوڈ برسٹ،سیلابی صورتحال،متعددسیاح لاپتا،5جاں بحق

چلاس/مظفرآباد/سوات/اسلام آباد:سیلابی صورتحال کے باعث دیامر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اورجاں بحق ہونے والوں کی تعداد 5 ہوگئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق بابو سر ٹاپ پر فلیش فلڈ کے باعث سیلابی ریلہ آیا جس میں بہہ کر متعدد سیاح لاپتا ہوگئے جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے جب کہ مقامی لوگوں نے بھی سیاحوں کو ریسکیو کیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کے مطابق دیامر میں گزشتہ روز کلاؤڈ برسٹ ہوا جس سے بابوسر کے مقام پر سیلاب آیا۔ڈی سی نے تصدیق کی کہ سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 5 ہوگئی ہے جن میں 4 سیاح اور ایک مقامی شہری شامل ہے جب کہ دیامر میں سیلابی صورتحال کے سبب ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

ڈی سی نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں سے 2 کی شناخت ہوگئی ہے اور ایک فیملی کا 3 سال کا بچہ ابھی تک لاپتا ہے، سیاحوں کی تلاش کے لیے سراغ رساں کتوں کی بھی مدد لی جارہی ہے جب کہ گلگت بلتستان اسکاؤٹس نے مزید 3 خاتون سیاحوں کو ریسکیو کرکے محفوظ مقام پر منتقل کیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر دیامر عطاء الرحمان نے مزید بتایا کہ بابوسر سے نیچے تھک کے مقام پر کلاوڈ برسٹ ہوا ، لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بابو سر روڈ بند ہوگئی جب کہ 7 سے 8 کلو میٹر روڈ مکمل طور پر تباہ ہوئی ہے، 10 سے 15 گاڑیاں سیلابی ریلے میں بہ گئی ہیں جن میں کوسٹرز بھی شامل ہیں۔

ڈپٹی کمشنر کے مطابق قدرتی آفت سے بجلی اور فائبر آپٹک لائن متاثر ہوئی جس کے باعث رابطوں میں دشواری کا سامناہے، سیلاب متاثرہ علاقے میں مشینری پہنچا رہے ہیں،کچھ علاقوں میں مشینری پہنچ چکی ہے، ناران سے بھی بابو سر روڈ کو کھولنے کی کوشش کرینگے۔

زخمیوں کو ایمبولینسز کے ذریعے آر ایچ کیو منتقل کرچکے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ قدرتی آفات کے ردعمل میں جو کچھ کرسکتے ہیں وہ کررہے ہیں، ابھی تک 3 لاشیں ملی ہیں ، ابھی یہ کنفرم کرنا باقی ہے کہ یہ ڈیڈ باڈیز سیاحوں کی ہیں یا کہ مقامی افراد کی ابھی ہم متاثرہ افراد کو امدادی سامان کھانا اور پانی وغیرہ فراہم کریں گے۔

اس حوالے سے ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے بتایا کہ شاہراہ بابوسر میں سرچ آپریشن جاری ہے۔ترجمان نے کہا کہ سیلاب سے گرلز اسکول، 2 ہوٹل، پولیس چوکی، پولیس شیلٹر اور شاہراہ بابوسر سے متصل 50 سے زائد مکانات مکمل تباہ ہوئے، 8 کلومیٹر سڑک شدید متاثر اور 15مقامات پر روڈ بلاک ہے جب کہ شاہراہ بابوسر پر 4 رابطہ پل بھی تباہ ہوئے ہیں۔

ترجمان گلگت بلتستان حکومت کے مطابق سیکڑوں پھنسے سیاحوں کو چلاس شہر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے اور اب تک 200 سے زائد سیاحوں کو ریسکیو کرکے چلاس پہنچا دیا گیا ہے، بابوسر میں مواصلاتی نظام نہ ہونے سے سیاحوں کا رابطہ گھروں سے منقطع ہے تاہم چلاس کے ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز مسافروں اور سیاحوں کیلئے مفت کھول دیے ہیں۔

شاہراہ بابوسر، شاہراہ قراقرم پر پھنسے سیاحوں اور مسافروں کیلئے پاک فوج کی جانب سے بھی ریسکیو آپریشن جاری ہے جس کے دوران سیاحوں اور مسافروں کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔

ادھر وادی نیلم میں بھی کلاؤڈ برسٹ نے تباہی مچا دی جبکہ ضلع کوٹلی اور اس کے گردونواح میں گزشتہ رات سے جاری مسلسل بارش کے باعث مختلف علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات پیش آئے ہیں جس کے نتیجے میں متعدد مقامی سڑکیں آمد و رفت کے لیے عارضی طور پر بند ہو گئی ہیں۔

انتظامیہ نے مزید بتایا کہ بارش کے باعث ضلع بھر کے دریائوں، ندی نالوں اور برساتی راستوں میں شدید طغیانی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے جس سے ممکنہ طور پر جانی و مالی نقصان کا خدشہ ہے۔ادرکے پی کے علاقے مدین میں مکان لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آ گیا، ملبے تلے دب کر 3 بچے چل بسے جبکہ ماں زخمی ہے۔

سوات میں 2 بچے برساتی نالے میں بہ کر جاں بحق ہوگئے جبکہ مری میں گزشتہ رات سے شروع ہونے والی موسلادھاربارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے جس کے نتیجے میں کئی درخت گرگئے اور گاڑیاں پھنس گئیں ۔

مری کے بوستال روڈ اور ایکسپریس وے کے آوائین کے مقام پر لینڈسلائیڈنگ کے واقعات دیکھنے میں آئے جس کے دوران 3افراد پتھر لگنے سے معمولی زخمی ہوگئے جب کہ امدادی ٹیموں نے گاڑیوں اور 11 افراد کو بحفاظت نکال لیا۔ نمب جھنڈا گلی گائوں میں لینڈسلائیڈنگ کے نتیجے میں 2 گھر زد میں آگئے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

بارشوں کے نتیجے میں بھوربن اور ملحقہ علاقوں میں گزشتہ 12 گھنٹے سے بجلی کی فراہمی معطل ہے۔ڈپٹی کمشنر نے شہریوں کو مری کے غیرضروری سفر سے گریز کی ہدایت کی اور کہا کہ ندی نالوں اور ڈیمز میں نہانے سے مکمل گریز کریں۔

ادھر راولپنڈی اسلام آباد میں تیز بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے جہاں راولپنڈی کی نجی ہائوسنگ سوسائٹی کے فیز ایٹ اور ملحقہ دیہات میں بھی پانی داخل ہوگیا۔شدید بارش سے باغ راجگان، کھڑکن اور سوہاوہ کے گائوں شدید متاثر ہوئے ہیں۔

چکوال میں ممکنہ طوفانی بارش کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے الرٹ جاری کردیا جس کے تحت سرکاری اسکولوں کو عارضی پناہ گاہوں میں تبدیل کردیا گیا ہے۔خیبر پختونخوا کے شہر ہری پور کی تحصیل غازی میں سیلابی ریلے میں بہنے والے سات بچوں کو بروقت ریسیکو کر لیا گیا، ریسیکو حکام کا کہنا ہے کہ بچے اہل خانہ کے ساتھ صوابی سے تربیلہ ڈیم کی سیر کے لیے آئے تھے۔

پانی کم ہونے پر سات بچے غازی بیراج میں کھیل رہے تھے کہ اچانک سیلابی ریلا آ گیا، ریلا آنے پر تیز بہائو کے باعث تمام بچے ڈوب گئے تاہم بروقت اطلاع پر ریسیکو نے فوری کارروائی کر کے ساتوں بچوں کو بہ حفاظت نکال لیا۔

دریں اثناء پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( پی ڈی ایم اے) نے پنجاب کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارشوں کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا۔پی ڈی ایم اے کے ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران راولپنڈی میں 54 ملی میٹر، مری میں 42 ملی میٹر اور نارووال میں 62 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔

اسی طرح جہلم، سیالکوٹ، منگلا، اٹک، گجرات اور رحیم یار خان میں بھی بارشوں کا سلسلہ جاری رہا۔ترجمان کے مطابق صوبے بھر میں بارشوں کی شدت کے پیش نظر تمام ضلعی ایمرجنسی آپریشن سینٹرز اور صوبائی کنٹرول روم کو مکمل طور پر الرٹ کردیا گیا ہے۔

راولپنڈی، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سرگودھا، ملتان، ساہیوال، بہاولپور، جہلم، اٹک، چکوال، مری، گلیات، میانوالی، نارووال، گجرات، سیالکوٹ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، منڈی بہاء الدین اور ڈی جی خان میں آج مزید تیز بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

پی ڈی ایم اے نے مون سون بارشوں کے چوتھے سلسلے کو 25 جولائی تک جاری رہنے کی توقع ظاہر کی ہے اور ساتھ ہی خطرات کی نشاندہی کی ہے، ان میں نشیبی علاقوں اور ندی نالوں میں طغیانی اور مری کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ شامل ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور بارشوں کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں، خصوصاً پہاڑی علاقوں میں جہاں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بڑھ چکا ہے۔

علاوہ ازیں ملک کے سب سے بڑے آبی ذخیرے تربیلا ڈیم میں بڑے سیلابی ریلے کے داخل ہونے کا خدشہ ہے جس کے باعث خطرے کی گھنٹی بج گئی جبکہ راول ڈیم میں پانی کی سطح 1750 فٹ تک بلند ہونے کے بعدایک بار پھر اسپل ویز کھول دیے گئے ۔

تربیلا ڈیم میں بڑے سیلابی ریلے کے داخل ہونے کے خدشے کے پیش نظر تربیلا ڈیم انتظامیہ نے ہائی الرٹ جاری کردیا۔ترجمان کے مطابق تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1530 فٹ ہے جبکہ ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 1550 فٹ ہے،سیلابی ریلہ داخل ہونے پر تربیلا ڈیم سے پانی کا اخراج 4 لاکھ کیوسک کردیاجائیگا۔

ترجمان کے مطابق تربیلا ڈیم سے3500میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے جبکہ دریائے کابل سے30 ہزار 900کیوسک کاسیلابی ریلہ گزر رہا ہے۔ گڈو بیراج پر بھی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، کنٹرول روم کے مطابق گدو بیراج میں پانی کی آمد 3لاکھ 92ہزار کیوسک اور اخراج 2لاکھ 75ہزار 422کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے ۔

24 گھنٹوں میں پانی کی سطح میں 72 ہزار کیوسک سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔کنٹرول روم کے مطابق گڈو بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب برقرار ہے جبکہ کچے کے علاقوں میں پانی داخل ہونے کا خدشہ ہے۔صورتحال کے پیش انتظامیہ الرٹ ہے مگر تاحال گرائونڈ پر متحرک نظر نہیں آرہی، کنٹرول روم کے مطابق فی الحال کسی بڑے سیلاب کا خطرہ نہیں، کشمور میں آئندہ 4 سے 5 روز میں پانی کی سطح 5 لاکھ کیوسک تک جاسکتی ہے۔