کوہاٹ / وانا:حکومت نے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کی حدودمیں واقع غلام خان کے مقام پر پاک افغان سرحد بڑھتے ہوئے سیکورٹی خدشات کے پیش نظرتاحکم ثانی بند کردی جس کی وجہ سے دوطرفہ ہر قسم کی آمدورفت معطل ہوگئی ۔
باخبر ذرائع اور افغان حکام کے حوالے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حکومت پاکستان نے یہ اقدام شمالی وزیرستان میں سیکورٹی فورسز پر خودکش حملوں کے بعد اٹھایا ہے۔اتوار کے روزافغان مشرقی صوبہ خوست سے ملنے والی پاک افغان سرحد شمالی وزیرستان میں غلام خان کے مقام پر غیر معینہ مدت تک بند کردی گئی۔ مقامی انتظامیہ نے افغان حکام سے رابطہ کرکے حکومت کے فیصلہ سے آگاہ کردیا ہے جبکہ غلام خان بارڈر استعمال کرنے والوں سے کہا گیا ہے کہ وہ آنے جانے کے لئے متبادل راستے اختیار کریں۔
ادھر باخبرذرائع کے مطابق آج بروز پیر ضلع شمالی ویزرستان میں کرفیو نافذ رہے گا جس کے دوران لوگوں کی نقل و حرکت پر مکمل پابندی ہوگی۔دریں اثناء ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان نے موجودہ سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر فوری طورپرضلع بھر میں تیس دنوں کے لئے موٹرسائیکل کی ڈبل سواری’ تین سے زائد افراد کے عوامی مقامات پر جمع ہونے اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے ضلع کی حدودمیں داخلہ اور پارکنگ پر پابندی عائد کی ہے۔
دوسری جانب وانا میں کاروباری برادری اور تمام یونینز نے اعلان کیا ہے کہ پاک افغان بارڈر انگورآڈہ گیٹ کی بندش کے خلاف مجوزہ شٹرڈاؤن ہڑتال کو محرم کے احترام میں 10جولائی تک موخر کر دیا گیا ہے، تاہم اس کے بعد ضلع بھر میں مکمل لاک ڈاؤن ہوگا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بازگل وزیر نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ انگورآڈہ بارڈر کو فوری طور پر کھولا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانونی تقاضے مکمل ہیں، افغان حکومت بھی بارڈر کھولنے پر آمادہ ہے، مگر وفاقی حکومت کی طرف سے کسی قسم کی پیش رفت نہ ہونا قابلِ افسوس ہے۔بازگل وزیر نے کہاکہ اگر 10جولائی تک بارڈر نہ کھولا گیا تو لوئر وزیرستان میں ایک ایسا شٹرڈائون ہوگا جس کی مثال نہیں ملتی ۔ تمام مارکیٹس، ہوٹلز، کاروباری مراکز بند ہوں گے، داخلی و خارجی راستے سیل کر دیے جائیں گے۔
