لاہور:پنجاب اسمبلی میں 16 جون کے بجٹ اجلاس کے دوران توڑ پھوڑ اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعے پر اسپیکر پنجاب اسمبلی نے سخت کارروائی کرتے ہوئے 10 اپوزیشن اراکین پر 20 لاکھ روپے سے زائد جرمانہ عائد کر دیا ۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جن ارکان نے ایوان میں املاک کو نقصان پہنچایا، انہیں 2 لاکھ روپے سے زائد کی رقم سات روز کے اندر جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے، بصورت دیگر ان کے خلاف مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اسپیکر کی جانب سے جاری کردہ متن میں بتایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ویڈیو شواہد کی بنیاد پر کیا گیا ہے، جس میں واضح طور پر اراکین کو اسمبلی کے فرنیچر، کاغذات اور دیگر املاک کو نقصان پہنچاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اسپیکر نے کہا کہ ایوان کی حرمت اور قانون کی بالادستی ہر صورت قائم رکھی جائے گی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا ناقابلِ قبول اور قابلِ گرفت جرم ہے۔
اس فیصلے کی زد میں آنے والے اراکین میں چودھری جاوید کوثر، اسد عباس، محمد تنویر، سید رفعت محمود، محمد اسماعیل، شہباز احمد، امتیاز محمود، خالد زبیر نصار، رانا اورنگ زیب اور محمد احسن علی شامل ہیں۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئیاسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے 26ارکان اسمبلی کو قواعد کی سنگین خلاف ورزی کے الزام پر معطل کرتے ہوئے ریفرنس بھیجنے کا بھی اعلان کردیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق 26ارکان کو 15اجلاسوں کے لیے اسمبلی کی کارروائی سے معطل کیا گیاہے، اپوزیشن اراکین پر قواعد کی سنگین خلاف ورزی، ایوان میں ہلڑ بازی، ایجنڈا پیپرز پھاڑنے، نعرے بازی کا الزام ہے، رول 210کے تحت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔
پنجاب اسمبلی کے سپیکر نے کہا کہ ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط ہر حال میں برقرار رکھا جائے گا، قواعد 223، 210کی خلاف ورزی کی گئی، ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف سخت اقدامات ناگزیر ہیں۔
ملک احمد خان نے کہا کہ نظام کو یرغمال نہیں بنانے دیں گے، ایوان کے تقدس کا خیال رکھناہرایک کیلئے ضروری ہے، ایوان کو قواعد وضوابط کے مطابق چلانا میری ذمے داری ہے۔
پنجاب اسمبلی کے معطل ہونے والے 26ارکان میں ملک فہد مسعود ، محمد تنویر اسلم ، سید رفعت محمود ، یاسر محمود قریشی ، کلیم اللہ خان ، محمد انصر اقبال ، علی آصف ، ذوالفقار علی ، احمد مجتبیٰ چودھری ، شاہد جاوید ، محمد اسماعیل ، خیال احمد ، شہباز احمد ، طیب رشید ، امتیاز محمود ، علی امتیاز ، سردار راشد طفیل ، رائے محمد مرتضیٰ اقبال ، خالد زبیر نثار، چودھری محمد اعجاز شفیع، ایمان کنول ، محمد نعیم ، سجاد احمد ، رانا اورنگ زیب ، شہباز امیر ، اسامہ اصغر علی گجر شامل ہیں۔
معطلی کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے اپوزیشن رکن اعجاز شفیع نے کہا کہ احتجاج ہمارا آئینی حق ہے، اسے دبایا نہیں جا سکتا۔ رکن اسمبلی امتیاز علی نے اسپیکر پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ صرف حکومت کا موقف سن کر فیصلے دے رہے ہیں۔
معطل رکن اسمبلی شعیب امیر نے طنزیہ طور پر کہا کہ جب ٹک ٹاکر وزیر اعلیٰ سال سال میں اسمبلی نہیں آئیں گی تو احتجاج تو ہوگا۔