خیبرپختونخوا میں موسلادھار بارش کے باعث دریائے سوات بپھر گیا جس کے نتیجے میں 7مقامات پر خواتین اور بچوں سمیت 75سے زائد افراد دریا میں بہہ گئے، جن میں سے 10افراد کی لاشیں نکال لی گئیں اور 55سے زائد افراد کو ریسکیو کرلیا گیا جبکہ 20سے زائد کی تلاش جاری ہے۔
ریسکیو ترجمان نیاز احمد خان کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں موسلادھار بارش کے بعد دریائے سوات میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی جس کے نتیجے میں 7مقامات پر درجنوں افراد سیلاب کی نذر ہوگئے۔بائی پاس کے مقام پر موجود شہریوں عابد علی جان اور عزیز الحق کے مطابق سیالکوٹ اور مردان سے تعلق رکھنے والی 3فیملیز دریا کے کنارے بجری کے ایک ٹیلے پر ناشتہ کر رہی تھیں، جو غیر قانونی طور پر کھودا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اچانک دریا میں پانی کی سطح بلند ہوئی اور وہ ٹیلہ چاروں طرف سے پانی میں گھِر گیا، وہ لوگ دریا کے کنارے تک نہیں پہنچ سکے کیونکہ درمیان میں گہرے گڑھے تھے اور پانی کا بہا ؤبہت تیز تھا، عینی شاہدین کے مطابق پانی کا ریلا ایک ایک کرکے وہاں موجود تمام افراد کو بہاکر لے گیا۔مقامی افراد کے مطابق انہوں نے فورا ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو 1122 کو اطلاع دی، مگر امدادی ٹیمیں کافی تاخیر سے پہنچیں، جب وہ پہنچے، تب تک 8لاشیں ہسپتال پہنچائی جاچکی تھیں۔
ریسکیو 1122 کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق، بائی پاس ریلکس ہوٹل کے قریب 17سے زائد افراد کے ڈوبنے کا خدشہ ہے، جن کی تلاش جاری ہے، اب تک 8لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ دیگر لاپتا افراد کی تلاش میں غوطہ خور اور امدادی ٹیمیں مصروف ہیں۔بائی پاس کے مقام پر دریا برد ہونے والے خاندان کے زندہ بچ جانے والے فرد نے بتایا کہ ان کی 2بیٹیوں سمیت خاندان کے 9افراد دریائے سوات کی نذر ہوئے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
ریسکیو کے مطابق امام ڈھیرئی میں 22 افراد سیلاب میں پھنس گئے تھے، جنہیں بحفاظت ریسکیو کرلیا گیا۔ریسکیو حکام کے مطابق غالیگے کے مقام پر 7 افراد سیلاب میں پھنس گئے، ایک شخص کی لاش برآمد ہوگئی جبکہ دیگر کی تلاش میں آپریشن جاری ہے۔ریسکیو کا کہنا ہے کہ مانیار میں 7 افراد پانی کے ریلے میں پھنس گئے جنہیں نکالنے کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے، اسی طرح پنجیگرام میں بھی ایک شخص سیلاب میں پھنس گیا۔
ریسکیو کے مطابق مٹہ کے علاقہ برہ بامہ خیلہ میں 20 سے 30 افراد سیلاب میں پھنس گئے جنہیں باحفاظت ریسکیو کرلیا گیا۔دریں اثنا، پاک فوج سوات میں سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پہنچ گئی، پاک فوج کے ضروری ساز و سامان سے لیس دستے ریسکیو اور ریلیف مشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
دوسری جانب ایبٹ آباد میں بھی طوفانی بارشوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی آگئی جبکہ سڑکوں اور گلیوں سمیت نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا، گلیات کنڈلہ کے مقام پر بارش کے باعث درخت گرگنے سے سڑک بند ہوگئی جبکہ دریا میں گرنے سے سیاح کی کار تباہ ہوگئی،رستہ بند ہونے سے گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے خوازہ خیلہ کے مقام پر سیلاب میں سیاحوں کی اموات پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کی مغفرت اور اہلخانہ کے لیے صبر کی دعا کی۔وزیراعظم شہباز شریف نے واقعے میں لاپتا افراد کی جلد تلاش مکمل کرنے اور دریاں و ندی نالوں کے قریب حفاظتی تدابیر مزید مربوط بنانے کی ہدایت ہے۔صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے سوات میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے والی قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ۔ اپنے بیان میں صدر مملکت نے کہاکہ جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتا ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ دکھ کی اس گھڑی میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ برابر کے شریک ہیں ۔
وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے سوات واقعے پر اظہار افسوس کیا ہے، وزیراعلی نے کہا کہ دریائے سوات میں سیلاب میں متعدد افراد بہہ گئے ہیں، ریسکیو 1122 اور ضلعی انتظامیہ کا مختلف مقامات پر سرچ آپریشن جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 کو مزید کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ادھرسوات سے نکلنے والا سیلابی ریلہ مالاکنڈ میں داخل ہو چکا ہے، 78ہزار کیوسک پانی کا سیلابی ریلہ ترئی طوطہ کان کے مقام سے گزر رہا ہے، ضلعی انتظامیہ نے الرٹ جاری کردیا، بارشوں اور سیلابی ریلوں نے ملاکنڈ ، دیر اور شانگلہ میں بھی تباہی مچا دی۔ برساتی نالے میں ڈوب کر ایک شخص ہلاک جبکہ دریائے پنجکوڑہ میں پھنسے دو بچوں سمیت چار افراد کو ریسکو کر لیا گیا۔
حالیہ بارشوں کے باعث دریائے سوات میں طغیانی کے بعد 78 ہزار کیوسک پانی کا سیلابی ریلہ ملاکنڈ میں داخل ہو گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے ترئی، طوطہ کان اور جالاوانان ہیڈورکس سمیت متاثرہ مقامات پر الرٹ جاری کرتے ہوئے عوام کو دریا کے کناروں سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔