کہتے ہیں کہ جب مسلمان ڈٹ جائیں تو کفریہ طاقتیں اس کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جاتی ہیں، یہی کچھ حال ہوا پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے دوران بھی کہ جب تک ہم یہ سمجھ رہے تھے کہ ہمارے پاس اسلحے کی کمی ہے، ہمارے پاس ملکی خزانہ خالی ہے، ہمارے لیے بہت سے مسائل ہیں، تب تک ہم بھارت سے کسی حد تک کترا رہے تھے لیکن جب ہم نے دیکھا کہ بھارت اپنی حرکتوں سے باز نہیں آرہا وہ مسلسل شرارتیں کر رہا ہے، وہ مسلسل پاکستان کو پریشان کر رہا ہے، پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے، معاشی طور پر پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہا ہے، سفارتی لحاظ سے پاکستان کو تنہا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے، تمام ہمسایہ ممالک اور دیگر ممالک جو پاکستان کے دوست کہلاتے ہیں انہیں متنفر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ہماری خاموشی سے ناجا ئز فائدہ اٹھا رہا ہے اور ہماری امن کی خواہش کو ہماری بزدلی سمجھ رہا ہے اور ہماری پرامن طریقے سے اپنی ساکھ کو بحال کرنے کے لیے کوشش کو کمزوری سمجھ رہا ہے تو ہم نے اس کے خلاف سخت قدم اٹھایا۔
اب جب بھارت نے کچھ زیادہ ہی حد پار کر دی، اب اس نے باقاعدہ پاکستان پر جنگ مسلط کر دی، اب اس نے اپنے ڈرون اور اسلحے کے ذریعے پاکستان پر حملہ کر دیا، پاکستان میں جانی و مالی نقصان پہنچانا شروع کر دیا ہے اور براہ راست اس نے جنگ شروع کر دی، تب افواج پاکستان نے بھارت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا، بھارت کو ایسا سبق سکھایا کہ رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔ پاکستانی افواج نے ایک نئی تاریخ رقم کر دی اور بھارت کو ایسا مزہ چکھایا کہ شاید اب وہ جلد دوبارہ سر اٹھانے کی ہمت نہ کر سکے اور خطے کے اندر جو اپنی چودراہٹ قائم کرنے کا خواب دیکھ رہا تھا اسے لمحہ بھر میں چکنا چور کر دیا۔
یہ سب محض اللہ رب العزت کی مدد اور نصرت سے ہوا کیونکہ واقعی ہم معاشی لحاظ سے کمزور تو تھے لیکن الحمدللہ، اللہ رب العزت نے ہمارا ملکی دفاع مضبوط رکھا اور اللہ تعالیٰ نے بھارت کو پاکستانی میزائلوں اور جہازوں کے سامنے ٹکنے نہیں دیا اور ان کے سامنے وہ ٹھہر تک نہ سکے اور وہ آگے سے سر اٹھا کر پاکستان کی طرف دیکھ نہ سکے۔ جب تک پاکستانی حملہ چلتا رہا بھارت ایسے خاموش ہو کر دبک کر بیٹھا رہا جیسے اسے کسی نے باندھ دیا ہو یا اسے پکڑ اور جکڑ لیا ہو تو یہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی مدد ہے۔
اگر پاکستان کو نقصان ہو جاتا پاکستان کی ساخت کو نقصان پہنچتا تو یہ پوری امت مسلمہ کے لیے بہت بڑا دھچکا تھا۔ امت مسلمہ جو اس وقت پہلے ہی بہت سے مسائل سے گزر رہی ہے، بہت سی پریشانیاں، بہت ہی تکالیف دیکھ رہی ہے۔ اگر پاکستان کو اس دن کوئی ایسا نقصان یا ایسا مسئلہ پیش آتا، پاکستان کی عزت، پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچتا، پاکستان کا دفاع کمزور ہو جاتا تو پوری امت مسلمہ جس قدر غمگین ہوتی اس کا ازالہ ناممکن تھا، اس لیے اللہ رب العزت نے پاکستانیوں کی عزت رکھی اور پوری امت مسلمہ کو اس کے ذریعے سے ایک نیا حوصلہ بخشا۔
یہ صرف ڈٹ جانے کی بات ہوتی ہے، ایک مرتبہ مسلمان ڈٹ جائے تو پھر اللہ رب العزت کی مدد و نصرت بھی اس کے شامل حال ہو جاتی ہے۔ ہاں گھر میں بیٹھ کر دعا مانگتے رہیں، گھر میں بیٹھ کر سوچتے رہیں تو اس سے اللہ رب العزت کی مدد نہیں آتی بلکہ میدان میں نکلنا پڑتا ہے۔ ایک مرتبہ مسلمان میدان میں نکل جائے کفار کے سامنے ڈٹ جائے تو اس کے بعد اللہ رب العزت بھی اپنی مدد اتارتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف مسجد نبوی میں بیٹھ کر دعائیں مانگنے پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ پہلے میدان بدر میں نکلے اور وہاں جا کر اللہ رب العزت سے مدد اور نصرت مانگی تو اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو اتار دیا اور فرشتے میدان میں مسلمانوں کے شانہ بشانہ کفار کے خلاف لڑتے رہے تو اسی طرح اب بھی اگر مسلمان ڈٹ جائیں اور کفار کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائیں تو پھر مسلمانوں کے لیے اللہ رب العزت کی مدد و نصرت اترتی ہے اور اللہ رب العزت فتح و کامرانی نصیب فرماتے ہیں۔