غزہ /نیویارک:غزہ بدترین قحط کے دہانے پر پہنچ گیا،60ہزار بچے فاقہ کشی کا شکار ہیں،اسرائیلی محاصرے اور امداد کی بندش کی وجہ سے صورتحال سنگین ہوگئی،فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ بدستور جاری ہے ،درجنوں فضائی حملوں میں متعدد مظلوم شہری نشانہ بن گئے،میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ نے غزہ میں انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلاتعطل فراہمی کا مطالبہ کردیا،
اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کے مطابق غزہ قحط کے دہانے پر ہے، جہاں بیکریاں بند ہو چکی ہیں، امدادی قافلے روکے جا رہے ہیں، اور بھوک تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اسرائیلی محاصرے کے باعث خوراک کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے اور 5 سال سے کم عمر کے 60 ہزار بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔اونراکی ڈائریکٹر جولیٹ توما نے کہا، تمام بنیادی اشیا ختم ہو رہی ہیں، بچے بھوکے سو رہے ہیں۔یہ صورتحال اس وقت مزید سنگین ہوئی جب 18 مارچ کو اسرائیلی فوج نے جنگ بندی توڑ کر دوبارہ حملے شروع کر دیے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 2 مارچ کے بعد سے امدادی قافلوں کی رسائی تقریبا بند ہو چکی ہے، جس سے اسپتالوں کو ایندھن، خوراک کی تقسیم اور امدادی کارکنوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔اقوام متحدہ کی مشرق وسطی کے لیے خصوصی رابطہ کار سگرڈ کاگ نے کہا کہ اسرائیل بین الاقوامی قوانین کے تحت امداد کی فراہمی کا پابند ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالات نہ صرف عام شہریوں بلکہ فلسطینی امدادی کارکنوں کے لیے بھی خوفناک ہو چکے ہیں۔
ادھر قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے امریکی اور مغربی مدد سے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی نسل کشی کاسلسلہ تیز کردیا گیا۔ قابض فوج نے دن بھر غزہ میں درجنوں فضائی حملے کیے اور گھروں کو مسمار کیا ۔ قابض اسرائیلی طیاروں نے غزہ شہر کے المعمدانی ہسپتال پر بمباری کی،جس کے نتیجے میں متعدد افراد شہید اور زخمی ہوگئے۔عینی شاہدین نے بتایا کہ درجنوں مریض اور زخمی جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے غزہ شہر کے المعمدانی ہسپتال کے ارد گرد کی گلیوں میں پڑے ہوئے ہیں۔