میانمار، زلزلے سے اموات ایک لاکھ تک پہنچ سکتی ہیں،ماہرین کا خدشہ

ینگون:میانمار میں 7.7شدت کے زلزلے سے تباہی کا سلسلہ جاری، اموات 1700سے متجاوز، ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 10,000سے 100,000تک پہنچ سکتی ہے۔امریکی جیولوجیکل سروے (USGS) کے مطابق زلزلہ سطح زمین کے بہت قریب آیا تھا، جس کی وجہ سے اس کی شدت زیادہ محسوس کی گئی۔

زلزلے کے جھٹکے چین اور انڈیا تک محسوس کیے گئے تھے اور متاثرہ علاقوں میں کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔جنتا نے بتایا ہے کہ 4000افراد زخمی ہوئے ہیں اور 300لاپتا ہیں۔ میانمار اور تھائی لینڈ دونوں نے ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔

میانمار کی قومی متحدہ حکومت، جسے 2021ء میں فوجی جنتا نے جبرا برطرف کر دیا تھا نے اعلان کیا کہ اتوار سے دو ہفتے کے لیے وہ کسی بھی جارحانہ فوجی کارروائی کو روک دے گی تاکہ امدادی کاموں میں رکاوٹ نہ آئے۔دوسری طرف فوجی حکومت نے فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بینکاک نے اپنی اموات کی تعداد کم کر کے چھ بتائی ہے جب کہ 26افراد کے زخمی ہونے اور 47کے لاپتا ہونے کی اطلاع دی۔زیادہ تر لاپتہ افراد ایک زیر تعمیر بلند عمارت کے ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں جو شہر کے مشہور چاتوچاک مارکیٹ کے قریب دھول کے بڑے بادل کے ساتھ منہدم ہو گئی۔

امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے مطابق زلزلے کی گہرائی 6.2 میل تھی اور مرکز میانمار کے دوسرے بڑے شہر منڈالے کے قریب تھا۔ ابتدائی جھٹکے کے بعد 6.4 شدت کا ایک اور زوردار آفٹر شاک بھی آیا۔

بینکاک میں ملبے تلے دبے زندہ افراد کو تلاش کرنے کے لیے امدادی ٹیمیں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہیں، جن میں ڈرونز، روبوٹس اور کتوں کی مدد شامل ہے۔کھوجی کتے پہلے ہی ملبے کو چھان چکے ہیں جب کہ ڈرونز اور روبوٹس اب بھی ملبے میں پھنسے افراد کی نشاندہی میں مدد دے رہے ہیں۔

خصوصی تربیت یافتہ کے نائن کتے قدرتی آفات کے بعد زندہ بچ جانے والے ان لوگوں کی تلاش کے لیے استعمال ہوتے ہیں جو ملبے تلے دبے ہوتے ہیں۔