غزہ:قابض اسرائیلی فوج نے مسلسل ساتویں روز بھی غزہ کی پٹی پر اپنی نئی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے درجنوں فضائی حملے اور میزائل فائر کیے۔ قتل و غارت گری اور نسل کشی میں وحشیانہ اضافہ کرتے ہوئے متعدد گھروں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 61افراد شہید ہوگئے۔
قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع خان یونس میں ناصر میڈیکل کمپلیکس کی ہنگامی عمارت پر جنگی طیاروں کے ذریعے بمباری کی جس کے نتیجے میں ایک بچے سمیت دو فلسطینی شہید اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔الاقصیٰ ٹی وی نے تصدیق کی کہ قابض فوج نے حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اسماعیل برہوم کو چھاپے کے دوران ناصر ہسپتال کے اندر آپریٹنگ روم پر بمباری کرکے شہید کیا۔ انہیں ایک ہفتہ قبل جارحیت میں شدید زخمی ہونے کے بعد علاج کے لیے داخل کیا گیا تھا۔
رفح میونسپلٹی نے خبردار کیا کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے تل السلطان محلے کو نسل کشی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہزاروں شہری جن میں بچے، خواتین اور بوڑھے شامل ہیں چاروں طرف سے اسرائیلی فوج کے شدید محاصرے اور بمباری میں پھنسے ہوئے ہیں، جن کے بچنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے اور نہ ہی دنیا کو اپنی تکلیف کی فریاد پہنچانے کا کوئی ذریعہ ہے۔میونسپلٹی نے ایک بیان میں کہا کہ پڑوس سے مواصلاتی رابطے مکمل طور پر منقطع ہو چکے ہیں اور صحت کی خدمات کے مکمل خاتمے کے درمیان خاندان پانی، خوراک یا ادویات کے بغیر ملبے میں پھنسے ہوئے ہیں۔
غزہ کی پٹی میں روٹی کا بحران پھر واپس آ گیا ہے، کراسنگ کی مسلسل بندش اور بیکریوں کو چلانے کے لیے ضروری ایندھن کی کمی کے باعث کھانے کی اشیا کی تیاری میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔غزہ کی پٹی میں کراسنگ کی مسلسل بندش اور قابض ریاست کی جانب سے پٹی میں ایندھن کی اجازت دینے سے انکار کی وجہ سے بیکری مالکان غزہ کی پٹی میں ایندھن کی قلت کے متبادل کے طور پر لکڑیاں استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
