نیتن یاہو کا حماس کو بزور طاقت کچل دینے کا خوفناک پلان

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا حماس کو بزور طاقت کچل دینے کا خوفناک پلان سامنے آیا ہے۔

گذشتہ منگل کے بعد سے اسرائیل نے غزہ میں اپنے حملے اور علاقے پر قبضہ دوبارہ شروع کر دیا ہے اور حماس کو اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے کل غزہ کے شمالی حصے اور جنوب میں رفح کے اطراف کے علاقوں میں پیادہ دستے بھی بھیجے۔

اسرائیل نے نیتساریم راہداری میں بھی افواج تعینات کردیں جو غزہ کی پٹی کو دو حصوں میں تقسیم کرتی ہے۔ اس طرح وہ ان علاقوں میں واپس آ گئی جہاں سے وہ 19 جنوری سے نافذ کردہ جنگ بندی معاہدے کے تحت دستبردار ہوئی تھی۔

اس کے علاوہ اسرائیل نے حالیہ دنوں میں غزہ میں حماس کے متعدد سیاسی رہنماؤں کو نشانہ بنایا ہے۔

ایک نیا جنگی منصوبہ

عرب میڈیا کے باخبر ذرائع کے مطابق  اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو اور ان کی قومی سلامتی کی نئی ٹیم غزہ پر وسیع زمینی حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ وال سٹریٹ جرنل کے مطابق انہیں یقین ہے کہ وسیع علاقے پر قبضہ کر کے وہ حماس کو مستقل طور پر شکست دے سکیں گے۔

ذرائع نے یہ بھی عندیہ دیا کہ غزہ پر حالیہ حملے ایک نئے جنگی منصوبے کے آغاز کی نمائندگی کرتے ہیں۔

پاکستان کا اقوام متحدہ سے اسرائیلی جارحیت کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

انہوں نے نوٹ کیا کہ نیتن یاہو اور حالیہ مہینوں میں مقرر کردہ ان کے سینئر معاونین کے ایک سخت گیر گروپ کا خیال ہے کہ کسی سیاسی حل کی جانب پیش قدمی سے پہلے حماس کو میدانِ جنگ میں اور بزورِ ہتھیار شکست دی جائے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ نیتن یاہو، وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز اور جنرل ایال زمیر کا خیال ہے کہ گذشتہ سال لبنان میں حزب اللہ کی فوجی شکست اور ٹرمپ انتظامیہ کی حماس کے خلاف کسی بھی نئے حملے کی حمایت کرنے پر آمادگی سے انہیں لڑنے کی زیادہ آزادی ملی ہے۔

اس ماہ کے شروع میں پہلا مرحلہ ختم ہونے کے بعد اسرائیل نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی اور گذشتہ منگل کو غزہ پر دوبارہ شدید بمباری شروع کر دی۔ اس کے لیے اس نے جنگ بندی معاہدے اور قیدی تبادلے کے آئندہ اقدامات کے حوالے سے بالواسطہ مذاکرات میں تعطل کو وجہ قرار دیا۔

اسرائیلی قیدیوں میں سے 58 بدستور غزہ میں موجود ہیں جن میں وہ 34 بھی شامل ہیں جنہیں اسرائیلی فوج نے مردہ قرار دے دیا ہے۔