غزہ پر بارود کی بارش،شہادتیں 634ہوگئیں(لبنان پر بھی حملے شروع)

غزہ /تل ابیب /بیروت /واشنگٹن /صنعا:اسرائیلی فوج کے غزہ پر 5 روز سے وحشیانہ حملے جاری ہیں،اب تک 634فلسطینی شہید اور سینکڑوں زخمی ہوچکے ہیں ،فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی بمباری سے گزشتہ 48 گھنٹوں میں مزید 130 فلسطینی شہید ہو گئے،ہفتے کو تازہ اسرائیلی بمباری سے اقوام متحدہ کے 5 کارکن اور59 افراد شہید ہوگئے۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے بمباری کرتے ہوئے غزہ کا واحد کینسر اسپتال بھی مکمل تباہ کردیا۔اسرائیلی حملے میں تباہ ہونے والے کینسر اسپتال کو 2017 میں ترکیہ کی 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی امداد سے سے دوبارہ تعمیر کیا تھا اور یہاں سالانہ 10 ہزار مریضوں کا علاج کیا جاتا تھا۔

اسرائیلی فوج نے رفح میں بھی زمینی آپریشن اور شمالی علاقوں کی طرف پیش قدمی کی جس پر فلسطینی پھر سے علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔وزارت صحت نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ 18 مارچ سے اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 634 اور 1,172 افراد زخمی ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ کی پٹی پر 7 اکتوبر 2023 ء سے جاری تباہی کی جنگ میں شہادتوں کی تعداد بڑھ کر 49,747 ہوچکی ہے۔ جب کہ 113,213 زخمی ہو چکی ہیں۔ متاثرین کی ایک بڑی تعداد اب بھی ملبے کے نیچے اور سڑکوں پر ہے اور عملہ ان تک پہنچنے سے قاصر ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین(انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے چند دنوں کے دوران اس کے 5 امدادی کارکن بھی مارے جا چکے ہیں جس سے انروا کے مارے گئے ارکان کی تعداد284 ہوگئی ہے جن میں یادہ تر اساتذہ، ڈاکٹر ز اور نرسزشامل ہیں۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں تقسیم کے لئے صرف 6 دن کا آٹا رہ گیا ہے۔ یونیسف کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں تین روز میں کم از کم 200 بچے جاں بحق ہو چکے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق القسام بریگیڈ نے غزہ سے تل ابیب پر متعدد راکٹ حملے کئے جس کے بعد اسرائیل میں خطرے کے سائرن بج گئے،حملوں سے یہودیوں کی دوڑیں لگ گئیں ۔

دوسری جانب اسرائیلی فورسز نے غزہ کے ساتھ لبنان میں بھی سفاکانہ حملے دوبارہ شروع کر دیئے،عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی افواج نے جنوبی لبنان کے علاقے یوہمور پر درجنوں فضائی حملے کر دیئے، نیتن یاہو نے جنوبی لبنان میں کارروائی کی اجازت دی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق فضائی حملوں سے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کو خطرہ لاحق ہے۔

ادھر اسرائیلی سپریم کورٹ نے ملک کی داخلی سلامتی ایجنسی شین بیت کے سربراہ رونن بار کو برطرف کرنے کا وزیرِ اعظم نیتن یاہو کا حکم اگلی سماعت تک معطل کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق رونن بار کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو سات اکتوبر حملے روکنے میں ناکامی پر تحقیقات سے بچنا چاہتے ہیں، وہ چاہتے تھے کہ وہ فائر بندی پر بات چیت تو کریں لیکن کوئی معاہدہ نہ کریں۔

رونن بار کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو نے اپنا ایجنڈا پورا کرنے کے لیے نے انھیں ہٹا کر اپنے خاص بندے کو مذاکرات میں بٹھا دیا ہے۔اسرائیلی سپریم کورٹ سے اسرائیلی وزیر اعظم کو سبکی کے بعد اٹارنی جنرل نے بھی وزیراعظم کو خط لکھ دیا اور کہا کہ رونن بار کو ہٹانے یا امیدواروں کے انٹرویو نہیں کیے جاسکتے اور شن بیت چیف کی عارضی تقرری بھی نہیں کی جاسکتی۔

امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اسرائیلی حکومت اور عدلیہ میں تناؤ بڑھ سکتا ہے، اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ حکومت شن بیت سربراہ کا تقررکرتی ہے، اسرائیل میں کسی خانہ جنگی کا امکان نہیں۔

علاوہ ازیں اسرائیل کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی رہائی تک اسرائیل غزہ کی زمین پر قبضہ کرے گا۔وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ کی زمین پر اس وقت تک قبضہ کرے گا جب تک حماس اس پٹی میں قید تمام اسیروں کو رہا کرنے پر راضی نہیں ہو جاتی۔

یروشلم پوسٹ نے کاٹز کے حوالے سے کہا کہ حماس جتنا زیادہ یرغمالیوں کی رہائی سے انکار پر قائم رہے گی اتنا ہی زیادہ علاقہ کھوئے گی جو اسرائیل کے ساتھ مل جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو اسرائیل مستقل کنٹرول کے لیے پٹی کے زیادہ سے زیادہ علاقے پر قبضہ جاری رکھے گا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ اسرائیل حماس کے خلاف اپنی مہم کو “تیز” کرے گا اور “تمام فوجی اور شہری دباؤ کا استعمال کرے گا، بشمول غزہ کی آبادی کا جنوب سے انخلاء اور غزہ کے رہائشیوں کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کے رضاکارانہ نقل مکانی کے منصوبے پر عمل درآمد کرے گا۔

دوسری جانب قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی نمازیوں کی مسجد اقصیٰ میں داخلے اور وہاں پر عبادت پر عائد غیر انسانی پابندیوں کے باجود ہزاروں فلسطینیوں نے گذشتہ شب مسجد اقصیٰ میں عشاء اور تراویح کی نماز ادا کی۔

ہزاروں فلسطینی اسرائیلی قابض حکام کی طرف سے عائد پابندیوں کے باوجود بابرکت مسجد الاقصیٰ میں عشاء اور نماز تراویح ادا کرنے پہنچے۔ ادھر یمن میں حوثی جماعت نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے علاقے یافا میں بن گوریون ہوائی اڈے کو بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔

جماعت نے دھمکی دی ہے کہ غزہ کا محاصرہ جاری رہنے تک حملے جاری رہیں گے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حوثی جماعت کے عسکری ترجمان یحیی سریع کی جانب سے جاری بیان میں دعوی کیا گیا کہ کارروائی میں فلسطین 2 ہائپر سونک بیلسٹک میزائل داغا گیا تھا جو کامیابی کے ساتھ اپنے ہدف تک پہنچ گیا۔

امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایاہے کہ غزہ کی پٹی میں دوبارہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے ہونے والی ہلاکتوں کی ذمہ دار حماس ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے لیے قائم مقام امریکی مندوب ڈوروتھی شیا نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ غزہ کی پٹی میں جاری جنگ اور لڑائی کے دوبارہ شروع ہونے کی مکمل ذمہ داری حماس پر عائد ہوتی ہے۔

اگر حماس گزشتہ امریکا کی جانب سے پیش کیے گئے عبوری منصوبے کو قبول کر لیتی تو جانی نقصان سے بچا جا سکتا تھا۔دریں اثناء فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر سعودی عرب کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر کانفرنس بلانے کا اعلان کر دیا۔