خوشی عارضی نکلی! ٹرمپ پاکستانیوں کا داخلہ مکمل بند کرنے کو تیار

واشنگٹن: ٹرمپ انتظامیہ جلد ہی افغانستان اور پاکستان کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کر سکتی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے نے تین ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ نئی سفری پابندیاں امریکی حکومت کے مختلف ممالک سے متعلق ”سلامتی اور جانچ کے خطرات کے جائزے کی بنیاد پر12مارچ سے نافذ کی جا سکتی ہیں۔
ان تینوں ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے شرط پر بتایا کہ دیگر ممالک بھی اس فہرست میں شامل ہو سکتے ہیں لیکن یہ نہیں معلوم کہ وہ کون سے ممالک ہیں۔ یہ اقدام ڈونلڈ ٹرمپ کی سابقہ حکومت میں سات اکثریتی مسلم ممالک کے مسافروں پر عائد کی گئی پابندیوں کا عکاس ہوگا۔
یہ ایک ایسی پالیسی تھی، جو 2018 میں امریکی سپریم کورٹ کی طرف سے برقرار رکھے جانے سے قبل کئی مباحثوں کا موضوع رہی تھی۔
ٹرمپ کے بعد آنے والے ڈیموکریٹ سابق صدر جو بائیڈن نے 2021 میں اس پابندی کو منسوخ کرتے ہوئے اسے ”ہمارے قومی ضمیر پر داغ قرار دیا تھا۔
وہ افغان باشندے جنہیں پناہ گزینوں کے طور پر یا خصوصی تارکین وطن کے ویزوں پر امریکا میں دوبارہ آباد ہونے کے لیے کلیئر کیا جا چکا ہے، وہ اس پابندی سے بری طرح متاثر ہو سکتے ہیں کیونکہ وہ اپنے آبائی ملک میں 20 سالہ جنگ کے دوران امریکا کے لیے کام کرنے پرانتقام کے خطرے سے دوچار ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ پاکستان کو بھی شامل کرنے کی سفارش کی جائے گی۔ اس حوالے سے ان اقدامات کی نگرانی کرنے والے امریکی محکمہ خارجہ، جسٹس اینڈ ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکموں اور نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے دفتر نے جواب نہیں دیا۔اندازوں کے مطابق اس وقت صرف پاکستان میں بیس ہزار سے زائد افغان باشندے امریکا منتقلی کے منتظر ہیں۔