پارا چنار،راستوں کی بندش سے تنگ محصور عوام کے جگہ جگہ مظاہرے شروع

پارا چنار:راستوں کی بندش سے محصور عوام نے جگہ جگہ احتجاجی مظاہرے شروع کردیے ،رمضان المبارک کے دوران بھی پاراچنار شہر اور نواح میں سحری کے وقت بجلی غائب رہی ، پانچ ماہ سے محصور روزہ داروں کے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ،افطار و سحر کے لئے شہر بھر میں ایک کھجور تک میسرنہیں ۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں سماجی رہنمائوںملک زرتاج حسین ، مسرت بنگش اور دیگر نے کہا کہ لوگ خوراک نہ ملنے سے پہلے سے پریشان تھے اور اب سحر و افطار بھی صرف پانی سے کر رہے ہیں ،یہ صورتحال روزہ داروں کے لئے ناقابل برداشت ہے اس وجہ عوام سڑکوں پر آگئے ہیں،شہریوں نے مشکلات سے تنگ آکر قومی سطح پر احتجاجی تحریک چلانے اور سڑکوں کو بند رکھنے کی دھمکی دی ہے۔انہوںنے کہا کہ پاراچنار کے راستے رمضان میں بھی بند ہیں جس کے باعث شہری خوراک کے لئے ترس رہے ہیں ۔

دوسری جانب ضلع کرم کے صدر مقام پاراچنار اور نواحی علاقوں میں سحری کے وقت بجلی کی بندش سے پانچ ماہ سے محصور عوام کے مشکلات دگنا ہوگئے ،شہریوں نے واپڈا کے اعلی حکام سے سحر و افطار کے دوران بجلی بحال رکھنے کا مطالبہ کیا ہے انجمن تاجران پاراچنار کے صدر حاجی امداد علی نے بتایا کہ پانچ ماہ سے راستوں کی بندش کے باعث شہر میں روزہ داروں کیلئے افطاری کیلئے ایک کھجورتک نہیں ملتی ،روزہ دار پانی کیساتھ سحر و افطار کرنے پر مجبور ہیں ۔

رمضان المبارک میں اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمان پر پہنچ گئیں،پیٹرول 1200 روپے فی لیٹر، بھنڈی اورمٹر 850 ، ٹماٹر 500 روپے، پیاز 250، لہسن 1600 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت ہونے لگے،ٹل پارا چنار مزکزی شاہراہ گزشتہ پانچ ماہ سے بند ،راستوں کی بندش کے باعث اشیائے ضروریات زندگی ناپید ہوگئی۔

تاجر برادری کے مطابق اشیائے ضروریات زندگی کی عدم دستیابی کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامناہے۔ شہریوں نے کہا کہ اشیائے ضروریات زندگی کی عدم دستیابی کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا،شہر میں آٹا ، گھی ، چینی ، تیل سمیت دیگر اشیاء نہیں مل رہیں۔