بنگلا دیش، نصابی کتب سے پاکستان مخالف پروپیگنڈا ختم کردیا گیا

ڈھاکا:بنگلا دیشی نگران حکومت کا انقلابی اقدام نیشنل کریکلم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ نے 57ماہرین تعلیم سے پرائمری، سیکنڈری اور ہائی اسکولوں کے لیے نئی نصابی کتب تیار کرا لیں جو 40 کروڑ کی تعداد میں چھپ رہیں۔

بیگم حسینہ کا تذکرہ اور تصاویر ختم، شیخ مجیب کا ذکر بھی کئی جگہوں سے کم یا مختصر کر دیا گیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق متحدہ پاکستان توڑنے میں بھارت کی مذموم مدد کا تذکرہ بھی واجبی رہ گیا۔ اندرا گاندھی کی تصاویر کا خاتمہ۔ حذف شدہ مواد کی جگہ دیگر بنگالی مسلم لیڈروں مثلا مولوی فضل الحق، حسین شہید سہروردی، مولانا بھاشانی کے تذکرے شامل۔

حسینہ واجد حکومت کے خلاف تاریخ ساز طلبہ وعوامی تحریک کا ذکر و تصاویر بھی نصاب کا حصہ۔ نگران حکومت نے تعلیمی اصلاحات منصوبے سے نصابی کتب میں پاکستان مخالف زہریلا پروپیگنڈا کافی حد تک ختم کر دیا جو خوش آئند امر، اب بنگلہ دیشی نئی نسل میں پاکستان مخالف سوچ و جذبات میں کمی آئیگی اور دونوں برادر اسلامی ممالک کے عوام قریب آ سکیں گے۔

جنوبی ایشیا میں پاکستان و بنگلہ دیش کا ابھرتا اتحاد نئی مثبت تبدیلیاں لا سکتا ہے۔ادھربنگلا دیش میں گزشتہ سال حکومت کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرنے والے طلبہ نے ایک نئی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھ دی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس جماعت میں اگست میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف بغاوت کی قیادت کرنے والے طالبعلم رہنما شامل ہیں۔پارلیمنٹ کے سامنے اس نئی جماعت، “نیشنل سٹیزن پارٹی” یا “نئی جاتیہ شہری پارٹی” کا باضابطہ آغاز کیا گیا۔

اس موقع پر ہزاروں افراد نے بنگلادیشی پرچم پر مشتمل سبز اور سرخ رنگ کے نشانات پہن کر اپنی حمایت کا اظہار کیا۔اس جماعت کی قیادت عبوری حکومت کے سابق مشیر ناہید اسلام کر رہے ہیں، جو کنوینر کے طور پر خدمات انجام دیں گے، جبکہ اختر حسین کو سیکریٹری نامزد کیا گیا ہے۔