چیئرمین سینیٹ نے بھی پی ٹی آئی ارکان کے استعفوں کی منظوری روک دی

اسلام آباد : چیئرمین سینیٹ نے قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ اور رکنیت سے پی ٹی آئی ارکان کے استعفوں کی منظوری سے متعلق کارروائی روک دی۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ نے پی ٹی آئی ارکان کے قائمہ کمیٹیوں سے استعفے فی الحال منظور نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کو فی الحال استعفے منظوری سے متعلق کارروائی نہ کرنے کا کہا گیا ہے۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹیز کے مستعفی چیئرمین اور ارکان کے حوالے سے یکساں پالیسی اپنائی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ استعفوں کی منظوری کے انفرادی فیصلہ کی بجائے اسپیکر قومی اسمبلی کے فیصلے کا انتظارکریں گے۔ چیئرمین سینیٹ استعفوں کی منظوری کا عمل شروع کرنے سے پہلے قائد ایوان سے مشاورت بھی کریں گے۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں فی الحال کوئی حتمی قدم نہیں اٹھائیں گے اور پارلیمانی روایت کے مطابق تمام جماعتوں کے لیے یکساں پالیسی اپنانے کے خواہاں ہیں۔
تحریک انصاف کے متعدد سینیٹرز نے حالیہ دنوں میں مختلف قائمہ کمیٹیوں کی رکنیت سے استعفے چیئرمین سینیٹ کو جمع کرائے تھے۔ یہ اقدام پارٹی قیادت کی اس ہدایت کے بعد سامنے آیا، جس میں پارلیمانی کارروائی کے بائیکاٹ اور حکومتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کی ہدایت دی گئی تھی۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے تقریبا 17ارکانِ سینیٹ نے مختلف کمیٹیوں سے استعفے پیش کیے ہیں، جن میں سینیٹر اعظم سواتی، ذیشان خانزادہ، دوست محمد، مرزا محمد آفریدی، شبلی فراز اور دیگر شامل ہیں۔
پارلیمانی ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین سینیٹ نے متعلقہ سیکریٹریٹ کو ہدایت دی ہے کہ استعفوں کی جانچ پڑتال یا منظوری کے عمل کو فی الحال موخررکھا جائے، کیونکہ اس بارے میں دیگر آئینی پہلوں پر مشاورت جاری ہے۔ چیئرمین نے واضح کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں جلد بازی سے گریز کریں گے اور پہلے قائدِ ایوان، قائدِ حزبِ اختلاف اور متعلقہ پارلیمانی رہنماں سے مشاورت کریں گے تاکہ کوئی متنازع فیصلہ نہ ہو۔سینیٹ سیکریٹریٹ کے ذرائع کے مطابق، اب تک موصول ہونے والے استعفوں کی تصدیق اور جانچ کے لیے ایک داخلی کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز زیر غور ہے، جو یہ طے کرے گی کہ آیا استعفے رضاکارانہ طور پر دیے گئے ہیں یا کسی سیاسی دبائو کے تحت۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ چاہتے ہیں کہ کسی بھی رکن کا استعفی صرف اس وقت منظور کیا جائے جب وہ خود پیش ہو کر اپنے فیصلے کی تصدیق کرے، تاکہ آئینی تنازع سے بچا جا سکے۔پی ٹی آئی ارکان کے استعفے منظور ہونے کی صورت میں کئی قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین اور ارکان کی نشستیں خالی ہو جائیں گی، جس سے قانون سازی کا عمل متاثر ہوسکتا ہے۔