چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا۔اپیل کنندہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے موجودہ چیئرمین ہیں جنہوں نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ مجھے پہلے 24 مئی 2023ء میں پی ٹی اے میں ممبر (انتظامیہ) مقرر کیا گیا تھا، جس کے بعد 25 مئی 2023 ء کو ترقی دے کر چیئرمین بنادیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمٰن قوانین اور ضوابط کے مطابق اپنے کام انجام دے رہے ہیں اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اس اپیل کو تقرری قانونی ثابت کرنے کے لیے دائر کیا ہے۔اپیل میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے ایک محفوظ فیصلے سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ سنایا۔چیئرمین پی ٹی اے نے عدالت سے اپیل کو فوری سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا بھی کی ہے۔
قبل ازیںاسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ریٹائرڈ) حفیظ الرحمٰن کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا۔عدالت نے اس حوالے سے 99 صفحات پر مشتمل محفوظ فیصلہ جاری کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ریٹائرڈ) حفیظ الرحمٰن کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا۔
جسٹس بابر ستار نے فیصلے میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے کی تعیناتی قانونی طور پر درست نہیں ، انہیں فوری عہدے سے ہٹایا جائے۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے میں سینئر ممبر کو عارضی طورپر چیئرمین تعینات کیا جائے۔

