2017سے قرض مل رہا ہے ،اب تک ارلی سسٹم کیوں نہیں لگا؟حافظ نعیم کا سوال

لاہور:جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ موسم کے حوالے سے ابتدائی انتباہی نظام کی تنصیب نہ کرنا حکمرانوں کی مجرمانہ غفلت ہے، ذمہ داران کا تعین ہو نا چاہیے۔

حافظ نعیم نے مزید کہاکہ حکمران اربوں روپے اپنی ذاتی تشہیر کے لیے اشتہارات پر خرچ کرکے سنگین جرم کر رہے ہیں، جنگلات کی کٹائی میں ملوث افراد حکومتوں میں شامل ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے زیر اہتمام ” محفوظ مستقبل،آبی وسائل کا موثر انتظام اور ماحولیاتی تحفظ” کے عنوان سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستانی قوم کے سامنے مسائل کا حل بھی پیش کرتی ہے، حکومت کی جانب سے مسائل کا حل پیش نہ کرنے کی وجہ سے ملک مشکلات میں گھرتا جا رہا ہے، پانی کے مسئلے کو جماعت اسلامی کے ”تعمیر نو پاکستان ”منصوبے کا حصہ بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ منظم طریقے سے قوم کو ساتھ لے کر چلا جائے تو پاکستان بہت آگے جا سکتا ہے، ہم نے مشکل حالات میں اپنے ازلی دشمن کو شکست دی ہے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ 2017 میں پاکستان کو ارلی وارننگ کے لیے نرم شرائط پر قرض ملنا شروع ہوا، حکومتوں نے نظام کے قیام کے حوالے سے اقدامات نہیں اٹھائے، اس غفلت کے ذمہ داران کا تعین کیا جا نا چاہیے۔امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ گلوبل وارمنگ کے حوالے سے عالمی برادری کو ذمہ داری ادا کرنے پر مجبور کیا جا نا چاہیے، حکومت کو عالمی سطح پر اس مسئلے کو اٹھانا چاہیے، عالمی برادی کے سامنے پاکستان کا ماحولیات کا کیس پیش کرنے میں حکومتوں نے اپنا کردار ادا نہیں کیا، مسائل کی اصل وجہ اعتماد، گڈ گورننس کا بحران ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان نے مزید کہا کہ کالاباغ ڈیم کی بات اسی لیے کی جاتی ہے تاکہ اصل مسائل سے توجہ ہٹائی جا سکے، اگر کالاباغ ڈیم کے حق میں حکومت کے پاس دلائل ہیں تو عوام کے سامنے پیش کرے، راوی کے راستے پر روڈا کی اتھارٹی بنا دی گئی، ماضی میں وزیراعظم کی سطح کے لوگوں نے روڈا کے حق میں دلائل دیے، نئی حکومت نے بھی راوی اربن ڈیویلپمنٹ کے منصوبے کو جاری رکھا، ہائوسنگ سوسائیٹیاںبنانے والے حکومتوں کے فنانسر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کا تحفظ کرنے والا مافیا ہمارے سروں پر سوار ہے، عوام کے ٹیکسوں کے پیسوں سے عیاشیاں بند کی جائیں، متنازعہ ڈیمز کو چھوڑ کر دوسرے ڈیمز پر کام کیا جائے اور وہ نہریں جس سے صوبوں کا حق نہ مارا جائے اس کے بنانے میں کیا مسئلہ ہے؟ نہروں کے مسئلے پر اعتماد کی کمی کا مسئلہ ہے۔