ملتان/ لاہور/ اسلام آباد(نمایندگان)بھارت کی جانب سے دریاؤں میں چھوڑے گئے اضافی پانی نے جنوبی پنجاب میں تباہی مچا دی۔ دریائے ستلج، راوی اور چناب میں شدید طغیانی کے باعث کئی بند ٹوٹ گئے اور درجنوں دیہات زیر آب آ گئے۔
سیلابی ریلا پنجند کے قریب پہنچ گیا جہاں سے دو دن بعد سیلاب سندھ میں داخل ہوگا تاہم ابھی سے سندھ کے گڈو اور سکھر بیراجوں میں سطح آب میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا۔
سیلاب میں شدت کے باعث امدادی سرگرمیاں بھی مشکلات کا شکار ہیں، پنجاب میں اب تک 39لاکھ افراد متاثر ہوچکے ہیں جن میں سے صرف 18لاکھ افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔
سندھ میں بھی حکومت کی جانب سے بنائے گئے 528ریلیف کیمپوں میں متاثرین کی آمد شروع نہیں ہوسکی۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق بھارت نے دریائے ستلج میں ایک بار پھر پانی چھوڑنے سے متعلق پاکستان کو آگاہ کر دیا۔بھارتی ہائی کمیشن کی جانب سے آگاہ کرنے پر وزارت آبی وسائل نے الرٹ جاری کیا ہے جس کے مطابق دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروزپور کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔
دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا کے مقام پر سیلاب نے ہولناک شکل اختیار کر لی ہے، جہاں پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 27 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔
بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی کی صورتحال ہے۔
متاثرین مویشیوں کے ساتھ سڑک پر آگئے۔بلوکی کے مقام پر بھی سیلاب میں گھرے لوگ پریشان ہیں، مزید دیہات زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔
پنجاب کے دریائوں میں سیلاب کے بعد سندھ کے بیراجز میں بھی پانی کی سطح میں اضافہ ہونے لگا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ہمیں 7 سے 9 لاکھ کیوسک سیلابی صورتحال کی تیاری کرنی ہے، 8 ستمبر کو گڈو بیراج پر پانی کا بہا ئواپنے عروج پر ہوگا لہذا سیلابی صورتحال کی تیاری، ریلیف کیمپس کا قیام اور عوام کے انخلا کو یقینی بنایا جائے۔
