غزہ میں بڑے آپریشن کی تیاریاں،بمباری سے72شہید

غزہ/ تل ابیب/ بیروت/نیویارک:اسرائیلی فوج غزہ میں ایک بڑی اور غیر معمولی فوجی کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔

اسرائیلی ویب سائٹ کے مطابق اس بار محدود آپریشن کے بجائے پانچ مکمل عسکری بریگیڈز کو حرکت دینے پر غور کیا جا رہا ہے جبکہ جنگ کے آغاز سے اب تک فلسطینی شہریوں کو سب سے بڑے انخلا پر مجبور کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔

اتوار کو اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے سیکورٹی اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ایک اہم اجلاس منعقد کیا جس میں غزہ میں جاری جنگ کے اگلے مراحل پر غور کیا گیا۔ یہ اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔

ویب سائٹ کے مطابق اسرائیلی قیادت دو راستوں پر غور کر رہی ہے یا تو حماس کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کے معاہدے تک پہنچا جائے یا ایک اور وسیع زمینی کارروائی شروع کی جائے۔

عسکری ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج جنگ کے آغاز سے اب تک کی سب سے بڑی شہری انخلا کی کارروائی پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے تاکہ نئے فوجی آپریشن کے لیے زمینی حالات سازگار بنائے جا سکیں۔

فوجی قیادت کے بعض حلقوں کا ماننا ہے کہ ایک وسیع زمینی کارروائی ناگزیر ہو چکی ہے جس کے لیے شمالی، وسطی اور جنوبی غزہ سے فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر ہٹانا ضروری ہوگا۔

ذرائع کے مطابق اس منصوبے میں پانچ مکمل بریگیڈز کو متحرک کرنے کی تجویز شامل ہے جبکہ اس کے لیے ریزرو فوجیوں کو بھی نئی طلبی دی جائے گی تاکہ افرادی قوت میں اضافہ کیا جا سکے۔

حکام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی گنجان آباد اور سرنگوں سے بھرپور آبادیوں میں جنگ کے نتیجے میں اسرائیلی فوج کو بھاری جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسرائیلی جنرل اسٹاف میں اس وقت اس معاملے پر شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔

کچھ کا ماننا ہے کہ فوجی کامیابیاں کافی ہیں اور جنگ کو ختم کیا جا سکتا ہے، جبکہ دوسروں کا اصرار ہے کہ مزید عسکری دبائو ڈالنا ضروری ہے۔ اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے متعدد علاقوں میں انخلا کا نیا انتباہ جاری کیاہے۔

فوج کے ترجمان اویخای ادرعی کے مطابق، غزہ شہر، جبالیا اور ان کے آس پاس کے علاقوں جیسے الزیتون الشرقی، البلدہ القدیمہ، الترکمان، جدیدہ، التفاح، الدرج، الصبرہ، جبالیا البلد، جبالیا النزل، معسکر جبالیا، الروض، النہضہ، الزہور، النور، السلام اور تل الزعتر میں موجود تمام افراد کو فوری انخلا کا حکم دیا گیا ہے۔

اس سے قبل تین سینئر اسرائیلی حکام نے اعتراف کیا کہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق حماس کے ساتھ اختلافات بدستور بہت گہرے ہیں۔ ان میں سے ایک، جو مذاکرات سے واقف ہیں نے کہاہم اس وقت بھی جمود کا شکار ہیں۔

ان کے مطابق جنگ کے خاتمے کی شرائط پر حماس کے ساتھ اختلافات ابھی تک حل نہیں ہو سکے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس وقت تک نہ مصر اور نہ ہی قطر کو قیدیوں کے تبادلے پر مذاکراتی وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

دریں اثناء غزہ میں اسرائیلی بمباری سے حماس کے بانی رہنما محمد عیسیٰ العیسی سمیت72نہتے فلسطینی شہیدہوگئے۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ7اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے ماسٹر مائنڈ حماس لیڈر محمد عیسیٰ العیسی کو صابرہ میں شہید کیا گیا، العیسی کو حماس کے بانیوں میں شمار کیا جاتا تھا۔

جنین میں ملبے سے 29 بچوں کی لاشیں ملی ہیں۔غزہ میں وزارت صحت کے مطابق شہدا کی مجموعی تعداد 56 ہزار 412 ہوگئی جبکہ 1 لاکھ 33 ہزار 56 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان کے علاقے محرونا میں کیے گئے ایک فضائی حملے میں حزب اللہ کے ایک کمانڈر عباس الحسن وہبی کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے، عباس الحسن حزب اللہ کی رضوان فورس بٹالین کے انٹیلی جنس چیف تھے۔

اسرائیل کی جانب سے لبنان کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کی پھر خلاف ورزی کی اور اسرائیلی ڈرون حملے میں دو لبنانی شہری شہید اور دو زخمی ہو گئے۔اس دوران اسرائیل میں وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف بڑا مظاہرہ کیا گیا۔

تل ابیب میں ہزاروں مظاہرین نے غزہ سے یرغمالیوں کی رہائی میں ناکامی پر حکومت پر کڑی تنقید کی۔اس موقع پر مظاہرین نے وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت سے غزہ جنگ فوری ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

علاوہ ازیںغزہ ہیومینٹرین فائو نڈیشن کی طرف سے اہل غزہ میں تقسیم کی جانے والی خوراک بشمول آٹے کے نشہ آور ادویات ملا کر فلسطینیوں کو کھلا ئے جانے کاانکشاف ہوا ہے ۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے کیا ہے، تاہم ابھی یہ اندازہ نہیں ہے کہ نشہ آور ادویات کے علاوہ کوئی زہریلی ادویات یا کیمیکل بھی سفوف کی شکل میں آٹے میں شامل تو نہیں کیے جارہے ہیں، جو انسانی صحت اور زندگی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہوں؟۔

خیال رہے امداد اور خوراک تقسیم کرنے کے نظام سے اسرائیل اور اس کی غزہ میں موجود فوج نے اقوام متحدہ سمیت ہر غیر جانبدار ادارے، تنظیم اور انسانی حقوق کے گروپ کو نکال دیا ہے۔

ان میں سے کسی کو بھی غزہ کے جنگ زدہ اور فاقوں سے مرنے والے فلسطینیوں میں خوراک تقسیم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔اسرائیلی فوج کی نگرانی میں یہ اختیار اور حق مکمل طور پر خاص ماہ مئی میں قائم کی گئی امریکی تنظیم غزہ ہیومینٹرین فانڈیشن کے سپرد ہے۔

میڈیا آفس نے الزام لگایا ہے کہ یہ نشہ آور مواد جان بوجھ کر ملایا جارہا ہے تاکہ فلسطینیوں کو جسمانی اور ذہنی طور پر ناکارہ بنایا جا سکے۔میڈیا آفس کے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے آٹے کو انتہائی نشہ آور مواد ملانے سے غزہ میں شہریوں کی صحت اور معاشرتی تانے بانے کو نشانہ بنانے والے ایک خوفناک اور نئے اسرائیلی جرم کی نشاندہی ہوتی ہے۔

نیز یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ یہ دوا نہ صرف آٹے کے تھیلوں میں چھپائی جاتی ہے بلکہ خود آٹا بھی اس میں ملا ہوا نظر آتا ہے۔

فارما سسٹ عمر حماد نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ غزہ کی انسداد منشیات کمیٹی نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ احتیاط برتیں اور امریکی و اسرائیلی امدادی مراکز کہلانے والے موت کے جال سے ملنے والی خوراک اچھی طرح سے جائزہ لینے کے بعد ہی استعمال کی جائے۔

ادھراقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے غزہ میں66بچوں کی غذائی قلت کے باعث اموات کو تشویشناک قرار دے دیا۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ کی حکومت کے میڈیا آفس نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی محاصرے بچوں کے دودھ، غذائی سپلیمنٹس اور کھانے کی اشیا کو فلسطینی علاقے میں داخلے سے روک رہے ہیں۔

فلسطینی حکام کا کہنا تھا کہ شہریوں کے خلاف قحط کو بطور ہتھیار استعمال کیا جانا اور یہ جاری محاصرے ایک جنگی جرم ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بچوں کے خلاف کیے جانے والے جرائم پر عالمی برادری کا خاموش رہنا شرمناک ہے، یہاں بچے بھوک اور بیماریوں کا شکار ہوکر مر رہے ہیں۔

ادارے کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق صرف مئی کے مہینے میں 5 ہزار 119 بچے جاں بحق ہوئے، جن کی عمریں 6 ماہ سے 5 سال کے درمیان تھیں۔

قبل ازیںامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی پر زور دیا ہے جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہونے کرپشن کیس کی مذمت کرنے پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے ساتھ مل کر مشرق وسطیٰ کو دوبارہ عظیم بنانے کے عزم کا اظہار کردیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ میں لکھا کہ غزہ میں معاہدہ کرو، یرغمالیوں کو واپس لائو۔دوسری جانب نیتن یاہو نے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ایک بار پھر شکریہ، ڈونلڈ ٹرمپ، ہم مل کر مشرقِ وسطی کو دوبارہ عظیم بنائیں گے۔

یہ پیغام صدر ٹرمپ کی جانب سے دیے گئے اس بیان کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے اسرائیلی پراسیکیوٹرز پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا جو اسرائیل کو اربوں ڈالر کی امداد دیتا ہے، اس طرح کی کارروائی برداشت نہیں کرے گا۔

اگر یہ کارروائیاں نہ رکیں تو امریکا اسرائیل کو دی جانے والی اربوں ڈالر کی امداد پر نظرثانی کر سکتا ہے جبکہ ایک اسرائیلی عدالت نے اتوار کے روز وزیر اعظم نیتن یاہو کی کرپشن مقدمات میں گواہی کے معاملے میں پیشی کو ملتوی کر دیا ہے۔

عدالت کا یہ فیصلہ اتفاق سے اس وقت سامنے ایا ہے جب امریکی صدر ٹرمپ نے بہت زور دار طریقے اور واشگاف الفاظ میں خبردار کیا تھا کہ امریکہ کرپشن کیسز میں نیتن یاہو کے خلاف کھڑا نہیں ہوگا۔ہم نہیں چاہتے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کو کرپشن کیسز میں عدالتوں کا سامنا کرنا پڑے۔

ادھرنیتن یاہو اسرائیل کے سب سے طویل مدت تک رہنے والے وزیر اعظم ہیںتاہم سرویز میں ان کی شہرت میں نمایاں کمی آئی ہے۔ رائے عامہ کے تازہ جائزوں کے مطابق قبل از وقت انتخابات کا ایک بڑا خطرہ ہو گا۔

نتن یاہو کو ایران کے خلاف 12 روزہ لڑائی سے جو مقبولیت ملنے کی امید تھی وہ انھیں نہیں مل پائی۔اسرائیل کے ایوان کنیست کی 120 نشستوں پر مخلوط حکومت قائم ہے۔ نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔

اخبار ماریو کے سروے کے مطابق نیتن یاہو کی جماعت کو دائیں بازو کی چھوٹی جماعتوں سے حمایت حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔اسی سروے میں بتایا گیا کہ 59 فیصد اسرائیلی شہری یرغمالیوں کی واپسی کے بدلے غزہ میں لڑائی ختم کروانا چاہتے ہیں۔

49 فیصد نے پوچھے جانے پر کہا کہ نیتن یاہو کی سیاسی خواہشات وہ واحد وجہ ہے کہ جنگ جاری ہے۔