ایران اسرائیل 12 روزہ جنگ ، اسرائیل کو 34 بلین ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا

رپورٹ: علی ہلال
13 جون کو ایران کے ایٹمی تنصیبات پر اسرائیلی جنگی طیاروں کی بمباری سے شروع ہونے والی جنگ کل منگل 24 جون کو بند ہوگئی ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی اس جنگ بندی میں کوئی واضح جنگ بندی معاہدہ نہیں ہوا، نا ہی اس جنگ میں کسی ایک فریق کی مطلق فتح کا فیصلہ ہوا ہے۔
منگل کی صبح سات بجے اور القدس کے وقت کے مطابق آٹھ بجے سے جنگ بندی فیصلے پر عمل درآمد شروع ہوا۔ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے جنگ بندی کا رسمی اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے متعدد اہداف کو نشانہ بناکر بڑی کامیابی سمیٹ لی ہے، تاہم دوسری جانب اسرائیلی اپوزیشن پارٹی اسرائیل بیتنا کے سربراہ اور سابق ڈیفنس منسٹر افیغدور لیبرمہن نے کہاہے کہ اسرائیل نے ایران کے ساتھ جنگ بندی کے حوالے سے کوئی واضح معاہدہ نہیں کیا ہے۔ یہ جنگ بندی ابہام میں ہوئی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ایران کے ساتھ اسرائیل کو دو یا تین برس بعد دوسری جنگ کرنی پڑے گی۔
ایران اور اسرائیل جنگ میں دونوں ممالک کو نقصان اٹھانا پڑا۔ اسرائیلی جریدے کالکالیسٹ کے مطابق اسرائیل میں ایرانی میزائل حملوں سے 240 رہائشی کمپلیکس تباہ ہوگئے ہیں جن میں 2 ہزار فلیٹس تھے۔ اسرائیلی حکومت کو اب تک چالیس ہزار انشورنس کلیمز ملے ہیں جبکہ حکومت کے مطابق اس کی تعداد 70 ہزار تک پہنچنے والی ہے۔ جس کے عوض اسرائیلی حکومت کو بھاری رقوم دینی پڑیں گی۔
کالکالیسٹ کے مطابق اسرائیل کو ایران کے ساتھ 12 روزہ جنگ میں 34 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا ہے، جس میں میزائل کو ہوا میں ناکارہ بنانے، تیل اور گیس سمیت توانائی کے مراکز کو نشانہ بننے اور انفراسٹرکچر کی تباہی شامل ہے۔ اسرائیلی جریدے کے مطابق تل ابیب میں واقع اسرائیلی ملٹری سائنسی تحقیقات کا بین الاقوامی انسٹیٹیوٹ وایزمان ایرانی حملوں سے بری طرح تباہ ہوا ہے۔ انسٹیٹیوٹ سے وابستہ بائیولوجیکل ریسرچ ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ دار نے بتایا کہ انسٹیٹیوٹ کی مکمل ریکوری اور ترمیم و بحالی پر 500 ملین ڈالر تک کے اخراجات آئیں گے۔ وایزمان کو اسرائیل کا ملٹری سینٹیفک مائنڈ کہا جاتا ہے۔ یعنی اسرائیل کا ملٹری دماغ۔ اس کی تباہی اسرائیل کے مضبوط ائیرڈیفنس سسٹم پر کئی سوالات چھوڑ چکے ہیں۔ اسرائیل میں خاص طور پر تل ابیب، حیفا اور بئرالسبع میں متاثرہ عمارتوں کی مرمت پر آنے والی لاگت کا تخمینہ 400 ملین ڈالر سے زیادہ لگایا گیا ہے۔جنگ کے دوران تقریباً 30 اسرائیلیوں کی ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں ایرانی میزائل حملوں سے 3800 انسان بے گھر ہوگئے ہیں جبکہ 8 ہزار اسرائیلی مستقل طور پر گھروں سے محروم ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب ایران میں چونکہ کئی علاقوں بشمول فوجی اور جوہری مقامات کو بڑے پیمانے پر مادی نقصان پہنچا ہے، تو اس بات میں کوئی شک نہیں کہ لاگت وہاں بھی بہت زیادہ ہے جو اربوں ڈالر تک پہنچتی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اصفہان، نطنز اور فردو جیسے جوہری مراکز کو امریکا کی جانب سے گزشتہ ہفتے کے روز کو کیے گئے حملوں کے بعد پہنچنے والے نقصانات کی مکمل تفصیلات تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔ لیکن ان جوہری مقامات کے قیام پر ایران نے کئی سالوں کی محنت اور اربوں ڈالر خرچ کیے تھے اور اگر ان کی دوبارہ تعمیر کی گئی تو وہ بھی ایران کے لیے انتہائی مہنگی ثابت ہوگی۔ تاہم ایران کے لیے سب سے بڑی قیمت انسانی جانی نقصان کی صورت میں آئی، کیونکہ تقریباً 650 افراد ہلاک ہوئے اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں اعلیٰ فوجی قیادت شامل ہے، جن میں چیف آف اسٹاف محمد حسین باقری، پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی اور حال ہی میں تعینات ہونے والے ’خاتم الانبیاء‘ ہیڈکوارٹر کے کمانڈر علی شادمانی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بھی درجنوں دیگر اہم شخصیات ہلاک ہوئیں۔ ایک اسرائیلی ذرائع کے مطابق اسرائیل نے تقریباً 30 ایرانی اعلیٰ فوجی کمانڈروں کو قتل کیا جبکہ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے 17 سے زیادہ سائنسدانوں کو بھی قتل کیا ہے۔
اسرائیلی اپوزیشن لیڈر ہائیر لبید نے ایران کے ساتھ جنگ بندی کے بعد غزہ میں بھی جنگ بندی اور قیدی تبادلے پر زور دیا ہے۔ تاہم اسرائیلی وزرا غزہ کے حوالے سے مزید دباو بڑھانے پر زور دے رہے ہیں۔ عرب میڈیا سے وابستہ متعدد تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو امریکا نے فیس سیونگ فراہم کرتے ہوئے جنگ بندی کروائی ہے۔