پاکستان اورازبکستان کے درمیان 100 ملین ڈالرزکی دو طرفہ تجارت پر دستخط

پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کا پہلا سہ فریقی اجلاس منگل کو اسلام آباد میں ہوا جس کا مقصد اقتصادی تعلقات، علاقائی تعاون اور روابط کو مضبوط بنانا ہے۔

وزیرتجارت و صنعت گوہر اعجاز اور ازبک نائب وزیراعظم کی مشترکہ نیوز کانفرنس میں پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تجارت بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

نگران وفاقی وزیر تجارت و صنعت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے پریس کانفرنس میں کہاکہ نگران وزیر اعظم نے ای سی او میں بھی اس معاملے پر گفتگو کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان اورازبکستان کے درمیان 100 ملین ڈالرزکی دو طرفہ تجارت ہے پاکستان اور ازبکستان کے درمیان بینکنگ چینلز کھولنے پر تبادلہ خیال کیا گیا ہےازبکستان کےلیے گواد رپورٹ کو استعمال کرنے کے لیے تبادلہ خیال کیا گیا پاکستان کے ایگزم بینک کو فعال کیا گیا ہے ۔

مشترکہ پریس کانفرنس میں ازبک نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تجارت بڑھانے میں دلچسپی ظاہر کی گئی ہے افغانستان کے ساتھ بھی سہ فریقی مذاکرات کیے گئے ہیں تجارت کو ڈیجیٹلائز کرنا بڑی پیش رفت ہے دونوں ممالک کے مابین ہر ماہ ورکنگ گروپ کا اجلاس ہوگا ٹرانس افغان ریل پروجیکٹ پر مذاکرات ہوئے ہیںاس منصوبے پر تیزی سے کام کرنا چاہتے ہیں۔

اجلاس کی مشترکہ صدارت پاکستان اور افغانستان کے وزرائے تجارت اور ازبکستان کے نائب وزیراعظم نے کی، تینوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ بات چیت میں تجارتی رکاوٹوں کو کم کرنے کسٹم کے طریقہ کار کو آسان بنانے اور سرحد پار سے ہموار تجارت کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی گئی۔

وزراء نے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے امکانات کا جائزہ لیا جس سے مشترکہ منصوبوں، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے کی راہیں کھلیں گی۔انہوں نے نقل و حمل کے نیٹ ورکس کو بڑھانے اور سامان کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو فروغ دینے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر پاکستان کے وزیر تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا کہ سہ فریقی تعاون سے تینوں ممالک میں اقتصادی ترقی کو تیز کرنے کی امید ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور ازبکستان نئی منڈیوں میں داخل ہو سکتے ہیں اور اپنی طاقتوں اور وسائل کو بروئے کار لا کر اپنی معیشتوں کو بڑھا سکتے ہیں۔