Court Order

سائفر کیس؛ عمران خان اور شاہ محمود کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد: آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت فیصلہ کچھ دیر میں سنائے گی۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے وکلا نے دلائل دیے۔ وکیل چیئرمین پی ٹی آئی سلمان صفدر نے تحریری دلائل لکھوائے۔

سلمان صفدر نے کہا کہ تاریخ میں اتنا کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا گیا جتنا چیئرمین پی ٹی آئی کو بنایا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی محب وطن پاکستانی ہیں، بطور وزیراعظم انھوں نے ملک کی خودمختاری کا سوچا، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 180 سے زائد کیسز درج کیے گئے، 140 سے زائد کیسز چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری سے قبل درج ہوئے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ یہ کیس فرد واحد کا نہیں بنتا اس میں تو ساری کابینہ کو پراسیکیوٹ کرنا پڑے گا، چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری قابل ضمانت دفعات میں ہوئی، جرم وہ ہوتا ہے جس میں راز خاموشی سے کسی دشمن ملک کو دے دیتے اور مفاد لے لیتے، سات مارچ 2022ء کو وزارت خارجہ میں سائفر موصول ہوا، وزیراعظم کے اسٹاف کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ دیکھیں وہ ڈاکیومنٹ کدھر گیا؟ یہ اسٹاف کا احتساب بنتا ہے۔

وکیل عمران خان سلمان صفدر نے کہا کہ اگر یہ جرم ہوتا تو نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ کے سامنے یہ سائفر کیوں رکھا جاتا؟ نیشنل سکیورٹی کمیٹی میٹنگ میں یہ فیصلہ ہوتا ہے کہ متعلقہ ملک سے احتجاج کیا جائے گا، سائفر کے ڈاکیومنٹ کا متن کسی جگہ پبلک میں کبھی نہیں دیا گیا، کبھی ہم نے نہیں کہا کہ ڈاکیومنٹ کا متن پبلک کیا ہو۔

وکیل نے کہا کہ عطا تارڑ کو پتا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی گرفتار ہو چکے ہیں، سائفر کابینہ سے ڈی کلاسیفائیڈ ہوا۔ یہ کہہ کر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل مکمل کرلیے۔

عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اگر سائفر چوری ہوگیا تھا تو اس پر دوسری کابینہ میٹنگ کیسے ہوئی؟ بابر اعوان نے کہا کہ سر میں کچھ دکھانا چاہتا ہوں اس پر جج نے مسکرائے ہوئے کہا کہ کیا آپ سائفر دکھانا چاہتے ہیں؟

بابر اعوان نے سابق آرمی چیف قمر باجوہ کی ویڈیو گفتگو موبائل فون کے ذریعے عدالت کو دکھائی اور کہا کہ ویڈیو میں کہا گیا کہ سائفر نہیں وہ کاغذ تھا، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا میرے گواہ میرے ملٹری سیکرٹری ہیں ایک نے کہا کاغذ تھا ایک نے کہا یہ پرچی تھی، اعظم خان کہاں ہے ؟ جب اعظم یہاں نہیں تو یہ کیس مزید تفتیش کا کیس ہے۔