مہنگی بجلی؛ صنعتی پیداوار کی لاگت میں 25 سے 30 فیصد اضافہ

کراچی: بجلی کے ٹیرف میں تاریخی اضافے کے بعد صنعتی پیداوار کی لاگت میں 25 سے 30 فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے، جس سے تاجر برادری میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے، مہنگائی کی نئی لہر آنے کو تیار ہے۔

ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے تاجروں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے نے پاکستانی صنعتوں بالخصوص برآمدی صنعت کو شدید مشکلات سے دوچار کردیا ہے، اور برآمدی صنعت علاقائی سطح پر مقابلہ کرنے سے قاصر ہوتی جارہی ہے، جس سے پاکستان کو اپنی برآمدی آمدنی پر سمجھوتہ کرنا پڑ سکتا ہے جو کہ شدید معاشی حالات کو مزید پیچیدہ کرنے کے مترادف ہے۔

سی ای او پاکستان بزنس کونسل احسان ملک نے اس حوالے سے کہا کہ بجلی قیمتوں میں اضافے نے برآمدی سیکٹر کو علاقائی سطح پر مقابلے سے باہر کردیا ہے، جس کی وجہ سے برآمدی آمدنی میں کمی واقع ہوگی، اور بہت سے لوگ اپنی نوکریاں کھو دیں گے، حکومت کو بجلی کو قابل رسائی بنانے کیلیے بنیادی اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے، جس کے لیے ملک کو ایک منتخب حکومت درکار ہے۔

کراچی چیمبر کے سابق صدر مجید عزیز نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں اضافے سے پیداواری لاگت 30فیصد تک بڑھ گئی ہے، پہلے ہی کئی فیکٹریاں بند ہوچکی ہیں، جبکہ کوئی بھی فیکٹری 100فیصد گنجائش کے مطابق کام نہیں کر رہی ہے، جس سے ہزاروں افراد بیروزگار ہوچکے ہیں۔

کاٹی کے سابق صدر شیخ عمر ریحان نے کہا کہ صنعتکار فیکٹریاں بند کرنے کے بجائے اضافے کو صارفین پر منتقل کردیں گے، جس سے مہنگائی کا ایک نیا طوفان کھڑا ہوجائے گا۔

علاوہ ازیں بزنس مین گروپ اور کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی قیادت نے بجلی نرخوں میں ناقابل برداشت اضافے پر شدید احتجاج کیا ہے کیونکہ یہ نہ تو عام آدمی اورنہ ہی تاجر اور چھوٹے صنعتکاروں کے لیے قابل برداشت ہے لہذا یہ کسی بھی صورت میں بالکل بھی قابل قبول نہیں ہے۔

چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا، وائس چیئرمین بی ایم جی طاہر خالق، ہارون فاروقی، انجم نثار اور جاوید بلوانی، جنرل سیکریٹری اے کیو خلیل، صدر کے سی سی آئی محمد طارق یوسف، سینئر نائب صدر توصیف احمد، نائب صدر حارث اگر، کے سی سی آئی کی خصوصی کمیٹی برائے چھوٹے تاجران کے چیئرمین مجید میمن نے ایک مشترکہ بیان میں بجلی کے موجودہ نرخوں کو ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے نگراں وزیراعظم سے اپیل کی کہ اتوار کو کوئٹہ میں ہونے والے اجلاس کے اختتام پر وزیر بجلی کے نرخوں میں ناقابل برداشت اضافہ واپس لینے کا اعلان کریں۔

انھوں نے کہا کہ بی ایم جی اور کے سی سی آئی نے اس سے قبل بجلی کے نرخوں میں اس غیر معمولی اضافے کو مسترد کر دیا تھا اور ایک بار پھر حکومت پر زور دیاہے کہ وہ پوری قوم اور معیشت کے وسیع تر مفاد میں بجلی کے نرخوں میں کیے گئے بے پناہ اضافے کو فوری طور پر واپس لے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کے نرخوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے مستقبل کا لائحہ عمل وضع کرنے کے لیے کراچی چیمبر نے پیر کو تمام تجارتی و صنعتی ایسوسی ایشنز اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس بھی طلب کیا ہے لیکن چونکہ نگراں وزیر اعظم نے اس معاملے پر کل (اتوار) اجلاس بلایا ہے اس لیے کے سی سی آئی نے اپنا پیر کا اجلاس ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو اب وزیر اعظم کے اجلاس کے نتائج کا جائزہ لینے کے بعد میں منعقد کیا جائے گا۔

وزیر اعظم کے ساتھ اجلاس میں پریشان حال عوام اور تاجر برادری کو کوئی ریلیف فراہم نہ کیا گیا تو ہم اپنی حکمت عملی وضع کریں گے۔ انہوں نے تمام صنعتی انجمنوں اور تجارتی انجمنوں کو آگاہ کیا جن میں سائٹ ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری، کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری، نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری، لانڈھی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری، سائٹ سپر ہائی وے ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری، بن قاسم ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری، ایف بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن، آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن، کونسل آف آل پاکستان ٹیکسٹائل ایسوسی ایشن، پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن، پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائیز مرچنٹس ایسوسی ایشن، پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، پاکستان کلاتھ مرچنٹس ایسوسی ایشن، پاکستان ریڈی میڈ گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن، پاکستان لیدر گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن اور ایس ایم ایز، چھوٹے تاجروں اور کمرشل مارکیٹس کی بہت سی دیگر ایسوسی ایشنز کے ساتھ ساتھ کے سی سی آئی کے ممبران کی بڑی تعداد جو کے سی سی آئی کی مداخلت کے خواہاں ہیں کہ کے سی سی آئی کا بجلی کے نرخوں پر بات چیت کے لیے منعقد کئے جانے والا اجلاس اب وزیر اعظم کے ساتھ اجلاس کی پیش رفت اور نتائج کا جائزہ لینے کے بعد ہوگا۔