بٹگرام چیئرلفٹ حادثہ: 5 بچے بحفاظت ریسکیو، آپریشن جاری

خیبر پختونخوا کے ضلع بٹگرام کی تحصیل الائی کی یو سی بٹنگی پاشتو میں چیئرلفٹ پھنسنے کے حادثے میں ریسکیو آپریشن جاری ہے جس کے دوران اب تک 5 بچوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع بٹگرام کی تحصیل الائی کی یوسی بٹنگی پاشتو میں چیئر لفٹ کی رسی ٹوٹنےسے لفٹ دو پہاڑوں کے بیچ صبح 6 بجے سے پھنسی ہوئی ہے جس میں اسکول جانے والے 6 بچے اور 2 اساتذہ پھنس گئے۔

ان افراد کو بچانے کیلئے دن کی روشنی میں ایس ایس جی کی سلنگ ٹیم، پاکستان آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹرز ریسکیو آپریشن کا آغاز کیا۔

آپریشن کےلیے ابتدائی کوششیں ناکام رہیں دو مرتبہ کی ناکامی کے بعد بلآخر اندھیرا ہونے سے کچھ دیر قبل ریسکیو ٹیموں کو کامیابی ملی۔

ریسکیو ٹیم نے ہوا میں معلق چیئر لفٹ سے ہیلی کاپٹر کی مدد سے دو بچوں کو ریسکیو کیا، تاہم اندھیرا ہوجانے کے بعد ہیلی کاپٹر سے ریسکیو آپریشن روک دیا گیا۔

علاوہ ازیں علاقے میں تیز ہوا کی وجہ سے بھی ہیلی کاپٹر سے آپریشن میں کافی مشکلات پیش آئیں۔ گزرتے وقت کے ساتھ کم روشنی نے بھی مشکلات بڑھائیں۔

جی او سی ایس ایس جی ریسکیو آپریشن کی نگرانی کے لیے جائے حادثہ پر پہنچے۔ جی او سی، ایس ایس جی آرمی ریسکیو آپریشن کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں۔

اندھیرا ہونے کے بعد دیگر طریقوں سے چیئرلفٹ میں پھنسے بچوں کو ریسکیو کرنے کا عمل شروع کیا گیا، جس میں مزید 3 بچوں کو ریسکیو کرلیا گیا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اب تک اب تک 5 بچوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے جبکہ روشنی انتہائی کم ہونے کے باوجود دیگر افراد کو نکالنے کےلیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

ریسکیو آپریشن میں انتہائی احتیاط برتی جارہی ہے، رات کی تاریکی میں آپریشن جاری رکھنے کےلیے مختلف آپشن بھی زیر غور ہیں۔

پاک آرمی نے ریسکیو آپریشن رات ہونے کی صورت میں بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

بتایا گیا تھا کہ اسی رسی پر ایک اور چھوٹی ڈولی کو بھیجا جائے گا اور اس کے ذریعے دیگر افراد کو ریسکیو کیا جائے گا۔

چھوٹی ڈولی سے ان افراد کے پاس کھانے پینے کی اشیا بھی بھیجی گئیں۔

پاک فوج شمالی علاقہ جات سے لوکل کیبل کراسنگز ایکسپرٹ لے آئی

پاک فوج ریکسیو آپریشن کے لیے شمالی علاقہ جات سے لوکل کیبل کراسنگز ایکسپرٹ لے آئی۔

لوکل کیبل کراسنگز ایکسپرٹ کی خدمات بھی بروئے کار لائی جا رہی ہیں۔

چیئرلفٹ کی تین رسیاں ہیں جن میں سے دو رسیاں ٹوٹ چکی ہیں۔ مقامی افراد لفٹ کو ایک پہاڑ سے دوسری طرف جانے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔

ضلعی ہیڈ کوارٹر سے یہ جگہ 4 گھنٹے دور ہے اور پہاڑی علاقے کی سڑک بھی بہت خراب ہے۔

ضلعی انتظامیہ کی ہدایت پر تحصیل الائی اور ضلعی ہیڈکوارٹر سے دو ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ کی طرف روانہ کی گئیں۔

پی ڈی ایم اے نے بٹگرام چیئرلفٹ واقعے سے متعلق تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا کہ علاقہ پاشتو میں 8 افراد کے چیئرلفٹ میں پھنسنے کا واقعہ صبح 8:30 بجے پیش آیا۔ چیئرلفٹ پہاڑوں کے بیچ برساتی نالہ جہانگیری خوڑ پر نصب ہے۔

چیئرلفٹ میں پھنسے 8 افراد میں ابرار، عرفان، گل فراز، اسامہ، رضوان اللہ، عطااللہ، نیاز محمد اور شیرنواز شامل ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق چیئرلفٹ تقریباً 2 ہزار میٹر کی بلندی پر لگی ہے۔

لفٹ میں پھنسے ہوئے طالبعلم گلفراز نے جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم چھ گھنٹے سے لفٹ میں پھنسے ہوئے ہیں، یہاں ارد گرد تیز ہوائیں چل رہی ہیں، ہمارے ساتھ 7 طلبہ ہیں ان کی حالت تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک لڑکے کو دل کا مسئلہ تھا، وہ تین گھنٹے سے بیہوش پڑا ہے، انسانی ہمدردی دکھائیں، ہمیں بحفاظت یہاں سے نکالیں۔

گلفراز کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس کھانے پینے کی کوئی چیز نہیں،موبائل فون کی بیٹری ختم ہو رہی ہے۔

ڈیڑھ سو بچے اس طرح لفٹ کے ذریعے اسکول آتے ہیں
اسکول ٹیچر ظفر اقبال کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں ڈیڑھ سو بچے اس طرح لفٹ کے ذریعے اسکول آتے ہیں۔اس علاقے میں ایک علاقے سے دوسرے علاقے جانے کیلئے یہ ڈولی لگی ہے۔

ڈی آئی جی بٹگرام طاہر ایوب خان کا کہنا ہےکہ ہم نے چیئرلفٹ ماہرکو بھی بھیجا ہے، لفٹ بہت اونچائی پر ہے، نیچےکھائی ہے اور نیٹ لگانا مشکل ہے۔