جی او سی ایس ایس جی ریسکیو آپریشن کی نگرانی کے لئے روانہ، پاک آرمی بٹگرام ریسکیو آپریشن رات میں بھی جاری رکھےگی

خیبر پختونخوا کے ضلع بٹگرام کی تحصیل الائی کی یوسی بٹنگی پاشتو میں چیئر لفٹ کی رسی ٹوٹنےسے لفٹ دو پہاڑوں کے بیچ صبح 6 بجے سے پھنسی ہوئی ہے جس میں اسکول جانیوالے 6 بچے اور 2 اساتذہ پھنس گئے ہیں۔

ان 8 افراد کو بچانے کیلئے ریسکیو آپریشن میں ایس ایس جی کی سلنگ ٹیم، پاکستان آرمی ایوی ایشن کےہیلی کاپٹر شریک ہیں، علاقے میں تیز ہوا کی وجہ سے آپریشن کافی مشکل ہوگیا، گزرتے وقت کے ساتھ روشنی کا کم ہونا مشکلات بڑھاسکتاہے۔

جی او سی ایس ایس جی ریسکیو آپریشن کی نگرانی کے لئے روانہ ہوگئے۔

جی او سی، ایس ایس جی آرمی ریسکیو آپریشن کی براہ راست نگرانی کریں گے۔

ریسکیو آپریشن میں انتہائی احتیاط برتی جارہی ہے، رات کی تاریکی میں آپریشن جاری رکھنے کےلیے بھی مختلف آپشن زیر غور ہیں۔

پاک آرمی ریسکیو آپریشن رات ہونےکی صورت میں بھی جاری رکھے گی۔

چیئر لفٹ کی تین رسیوں میں سے 3 ٹوٹ چکیں

چیئر لفٹ کی تین رسیاں ہیں جن میں سے دو رسیاں ٹوٹ چکی ہیں۔ مقامی افراد لفٹ کو ایک پہاڑ سے دوسری طرف جانے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔

ضلعی ہیڈ کوارٹر سے یہ جگہ چار گھنٹے دور ہے اور پہاڑی علاقے کی سڑک بھی بہت خراب ہے۔

ضلعی انتظامیہ کی ہدایت پر تحصیل الائی اور ضلعی ہیڈکوارٹر سے دو ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ کی طرف روانہ کر دی گئی ہیں اور لفٹ میں پھنسے افراد ابھی تک محفوظ ہیں۔

پی ڈی ایم اے نے بٹگرام چیئرلفٹ واقعے سے متعلق تفصیلات جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ علاقہ پاشتو میں 8 افراد کے چیئرلفٹ میں پھنسنے کا واقعہ صبح 8:30 بجےپیش آیا، چیئرلفٹ پہاڑوں کے بیچ برساتی نالہ جہانگیری خوڑ پر نصب ہے۔

چیئرلفٹ میں پھنسے 8 افراد میں ابرار، عرفان، گل فراز، اسامہ، رضوان اللہ، عطااللہ، نیاز محمد اور شیرنواز شامل ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق چیئرلفٹ تقریباً 2 ہزار میٹر کی بلندی پر لگی ہے۔

ایک لڑکے کو دل کا مسئلہ تھا، وہ تین گھنٹے سے بیہوش پڑا ہے.

لفٹ میں پھنسے ہوئے طالبعلم گلفراز نے جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم چھ گھنٹے سے لفٹ میں پھنسے ہوئے ہیں، یہاں ارد گرد تیز ہوائیں چل رہی ہیں، ہمارے ساتھ 7 طلبہ ہیں ان کی حالت تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک لڑکے کو دل کا مسئلہ تھا، وہ تین گھنٹے سے بیہوش پڑا ہے، انسانی ہمدردی دکھائیں، ہمیں بحفاظت یہاں سے نکالیں۔

گلفراز کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس کھانے پینے کی کوئی چیز نہیں،موبائل فون کی بیٹری ختم ہو رہی ہے۔

ڈیڑھ سو بچے اس طرح لفٹ کے ذریعے اسکول آتے ہیں
اسکول ٹیچر ظفر اقبال کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں ڈیڑھ سو بچے اس طرح لفٹ کے ذریعے اسکول آتے ہیں۔اس علاقے میں ایک علاقے سے دوسرے علاقے جانے کیلئے یہ ڈولی لگی ہے۔

لفٹ بہت اونچائی پر ہے، نیچے کھائی ہے
ڈی آئی جی بٹگرام طاہر ایوب خان کا کہنا ہےکہ ہم نے چیئرلفٹ ماہرکو بھی بھیجا ہے، لفٹ بہت اونچائی پر ہے، نیچےکھائی ہے اور نیٹ لگانا مشکل ہے۔

نگراں وزیراعلی کے مطابق چیئرلفٹ میں پھنسے افراد کو بحفاظت نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈویژنل، ڈسٹرکٹ انتظامیہ اور ریسکیو حکام سے مسلسل رابطے میں ہوں، چیف سیکریٹری ریسکیو سرگرمیوں کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔