President House Islamabad

حمیرا احمد کا صدر پرنسپل سیکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دینے سے انکار

پرنسپل سیکرٹری ہٹانے کےلیے صدر مملکت کے احکامات کی تعمیل نہ ہوسکی، بائیسویں گریڈ کی افسر حمیرا احمدنے صدر پاکستان کی پرنسپل سیکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دینے سے انکار کر دیا ہے۔

صدر عارف علوی نے پیر کو وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری سید توقیر حسین شاہ سے کہا تھا کہ ان ( صدرپاکستان ) کے پرنسپل سیکرٹری وقار احمد کو ہٹایاجائے ۔ اس اقدامکے پاس منظر میں وہ تنازع تھا جو دوسیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے حوالے سے صدرپاکستان عارف علوی نےشروع کیا تھا۔

’اعلیٰ ذرائع‘ نے دی نیوزکو پیر کی شام کو آکربتایا کہ صدر کے احکامات کی تعمیل نہیں ہوسکی کیونکہ صدر نے یہ راستہ اپنے سیاسی محرکات اور حکومتی عہدیداروں کو ’ سیاسیانے‘ کی خواہش کے تحت اپنایا۔وقار احمد ایک اور دیانتدار افسر ہیں جو سیکریٹریٹ گروپ سے ہیں اور بائیسویں گریڈ کے افسر ہیں اور انہوں نے صدر پاکستان عارف علوی کے موقف کو کھلے بندوں چیلنج کیاہے۔ صدر نے اس پر کوئی جواب نہیں دیا۔ اس پیشرفت پر جب ایوان صدر کے پریس سیکریٹری سے تبصرے کےلیے کوشش کی گئی تو وہ دستیاب نہیں ہوسکے۔

دریں اثنا ذرائع نے کہا ہے کہ قومی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اجازت کے بغیر کوئی پوسٹنگ نہیں ہوسکتی ۔تین دن قبل بڑے پیمانے پر ہونے والی تبدیلیوں جن میں صوبائی چیف سیکریٹری اور وفاقی سیکرٹریوں کی بڑی تعداد تبدیل کر دی گئی اور انہیں کہا گیا کہ وہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کریں ۔ مسز حمیرا احمد جنہیں پہلے صدرکی پرنسپل سیکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کےلیے کہا گیا تھا انہوں نے یہ اسائنمنٹ اپنی درخواست پرچھوڑ دی اور انہیں وفاقی سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی لگایا گیا ہے۔ بعدازاں انہیں سیکرٹری نارکوٹکس ڈویژن لگا دیا گیا۔ وہ ایک باوقار افسر خیال کی جاتی ہین اور ان کے پاس اپنے فرائض انجام دینے کی مہارت موجود ہے۔ ذرائع نے یاددلایا کہ پاکستان کے صدر مملکت کے پاس کسی سرکاری افسر کو تبدیل کرنے کا استحقاق نہیں ہے۔ کسی بھی تبدیلی کےلیے انہیں حکومت سے رابطہ کرنا ہوتا ہے